یہ ٹیسٹ ان افراد کے لیے مددگار ثابت ہوگا جو پی آر ٹیسٹ یعنی حلق یا نتھوں سے نمونے اکٹھے کرنے والے طریقہ کار سے گھبراتے ہیں جبکہ اس سے وقت کی بھی بچت ہوگی۔
اس ٹیسٹ کے لیے کسی فرد کو ایک بیگ میں 30 سیکنڈ تک سانس کو خارج کرنا ہوگا جبکہ 5 سے 10 منٹ تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے درکار ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ بہت زیادہ مستند ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں، صحت مند افراد اور نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر افراد کو الگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اس تحقیق میں کووڈ 19 کے 74 مریضوں، نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر 30 افراد اور 87 صحت مند لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔
12 قسم کے مرکبات یا وی او سی ایس سانس کے اخراج سے منسلک ہوتے ہیں جن کو 'فنگرپرنٹ' جیسا قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کووڈ 19 اور سانس کے دیگر امراض کے شکار افراد کی سانس میں پرو پانول کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جبکہ کووڈ کے مریضوں میں سانس میں بننے والے ایسیٹون کی سطح دیگر امراض کے شکار افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
12 مرکبات کی بنیاد پر محققین نے ایک الگورتھم تیار کیا اور ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی افادیت 91 سے 100 فیصد تک دریافت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے لیے کسی قسم کے جز یا مرکب کی ضرورت نہیں اور یہ ٹیسٹ سستا بھی ہے۔
اس کی لاگت 10 یوآن ہے جبکہ چین میں پی سی آر ٹیسٹ کیقمت 80 یوآن ہے۔