پاکستان

چمن-اسپن بولدک سرحد میں آمد و رفت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

کمیٹی میں سول اور عسکری عہدیدار شامل ہیں، جو تجارت اور آمد ورفت کیلئے درپیش مشکلات کا جائزہ لے گی، حکومت بلوچستان
|

بلوچستان حکومت نے افغان سرحد پر چمن-اسپن بولدک میں افغانستان سے آمد و رفت سے متعلق بنیادی مسائل کے حل کے لیے سینئر سول اور عسکری عہدیداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔

بلوچستان کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کی جانب سے 18 اکتوبر کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں چمن-اسپن بولدک سرحد پر آمد ورفت کے حوالے سے موجود مسائل کے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان کمیٹی کی سربراہی کریں گے اور اراکین میں چمن میں تعینات 20 بریگیڈ کے کمانڈر، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کوئٹہ کے ڈائریکٹر، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کوئٹہ، نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کوئٹہ، کسٹمز کلیکٹوریٹ اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگیولیٹری اتھارٹی (نادرا) کے نمائندے، ڈپٹی کمشنر چمن اور دیگر شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی چمن سرحد پار سے آمد و رفت پر پاک-افغان سرحد کی بندش کے حوالے سے مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرے گی، پیدل آنے والے افراد کے حوالے سے باقاعدہ ایک نظام بھی وضع کرے گی اور اس کے ساتھ ساتھ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر مسائل کا جائزہ لے گی۔

ڈان ڈاٹ کام کو کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان سے نمائندوں کی آج سرحد کے قریب ملاقات ہوئی، جس کا مقصد سرحد کو دوبارہ کھولنے کے حکمت عملی مرتب کرنا تھا۔

ملاقات کے حوالے سے تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔

خیال رہے کہ طالبان حکام نے رواں ماہ کے اوائل میں سرحد، تجارت اور شہریوں پیدل آمد ورفت کے لیے بند کردی تھی اور اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تاجروں، مریضوں اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن پاکستان ‘ان مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے’ جبکہ ان کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان نے پیدل مسافروں کیلئے طورخم سرحد بند کردی

چمن-اسپن بولدک سرحد کی بندش سے افغانستان کے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ان کا تازہ فروٹ پاکستان برآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے بھی افغانستان سے آنے والے سیب کے علاوہ فروٹ پر عائد ڈیوٹی ختم کردی ہے۔

طورخم سرحد

دوسری جانب طورخم سرحد بھی افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے بدستور بند ہے، جن میں ویزا رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے سرحد رواں برس مئی میں کووڈ-19 کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کے طور پر بند کردیا تھا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹبلشمنٹ ڈویژن شہزاد ارباب نے 29 ستمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے طورخم سرحد میں اجازت نامہ جاری کرنے اور سرحد پر معمول کی آمد ورفت بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم کے اس فیصلے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

افغانستان میں پاکستان کے سفری منصور احمد خان نے اس حوالے سے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ کابل میں پاکستان کے سفارت خانہ نے 15 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں تقریباً 16 ہزار شہریوں کو ویزا جاری کیا ہے۔

تاہم ویزا رکھنے والے اکثر افغان شہریوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور سرحد کی بندش کے باعث افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اسی طرح پاکستان اور افغانستان کی ایئرلائنز نے بھی کرایوں کے تنازع پر اپنی پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ جبکہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے، فواد چوہدری

رئیل می کے 2 نئے اسمارٹ فونز پیش

نور مقدم قتل کیس میں باقاعدہ کارروائی کا آغاز، پہلے گواہ کا بیان قلمبند