دنیا

سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کولن پاول انتقال کرگئے

کولن پاول نے افغان اور عراق جنگ میں سیکریٹری آف اسٹیٹ کے فرائض انجام دیے، چار امریکی صدور کے لیے خدمات انجام دیں۔

افغان اور عراق جنگ کے موقع پر امریکا کے لیے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے فرائض انجام دینے والے کولن پاول 84 سال کی عمر میں کووڈ۔19 کا شکار ہو کر انتقال کر گئے۔

امریکی تاریخ کے پہلے سیاہ فارم سیکریٹری آف اسٹیٹ کولن پاول کے اہلخانہ نے تصدیق کی کہ ان کا انتقال کووڈ۔19 کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طویل ترین امریکی جنگ کھربوں ڈالرز اور ہزاروں زندگیاں نگل گئی

پیر کو ان کے اہلخانہ نے میڈیا میں جاری بیان میں کہا کہ ہم اپنے بہترین شوہر، والد، دادا اور ایک عظیم امریکی سے محروم ہو گئے۔

امریکی فوج کے سابق فور اسٹار جنرل کولن پاول اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے چار امریکی صدور کے لیے خدمات انجام دیں اور سیاسی منظرنامے اور طاقت کے ایوانوں میں ایک اہم اثاثہ تصور کیے جاتے تھے۔

جمیکا میں پیدا ہونے والے کولن پاول کو امریکی صدر جیارج ڈبلیو بش نے 2000 میں سیکریٹری آف اسٹیٹ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل پاول ایک سیاسی ہیرو، بے مثال امریکی اور امریکا کے لیے عظیم مثال ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ تقریر کی صلاحیت، اعلیٰ ساکھ، جمہوریت کے لیے انتہائی احترام اور بحیثیت سپاہی فرض شناسی کے احساس جیسی صلاحیتوں کا جس طرح سے کولن پاول نے مظاہرہ کیا ہے وہ انہیں اس ملک کے تمام لوگوں کا عظیم نمائندہ بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بغداد کو 'امریکی جنگی فوجیوں' کی ضرورت نہیں رہی، عراق وزیراعظم

البتہ فروری 2003 میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام لگا کر جنگ کی راہ ہموار کرنے والے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے لیے اس جنگ کے بعد حالات انتہائی ناساز ہو گئے تھے کیونکہ بعدازاں عراق میں ان ہتھیاروں کی موجودگی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تھے۔

2005 میں انٹرویو کے دوران اس حوالے سے کولن پاول نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک داغ ہے اور میرے ریکارڈ کا حصہ رہے گا، یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

کولن پاول کے کیریئر پر ایک نظر

5 اپریل 1937 کو جمیکا میں پیدا ہونے والے کولن پاول کے والدین امریکا متقل ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے نیویارک میں تعلیم حاصل کی اور وہیں پلے بڑھے۔

انہوں نے ریزرو آفیسرز ٹریننگ کیمپ میں بھی شرکت کی تھی اور جون 1958 میں گریجویشن کے بعد وہ امریکی فوج میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ بھرتی ہوئے تھے اور ان کی پہلی مرتبہ تعیناتی مغربی جرمنی میں ہوئی تھی۔

وہ صدر جان ایف کینیڈی کے سیکڑوں مشیروں میں سے ایک کی حیثیت سے 63-1962 میں ویتنام میں بھی تعینات رہے تھے اور 69-1968 میں ’مائی لائی قتل عام‘ کی تحقیقات کے لیے ویتنام میں فرائض انجام دیتے رہے تھے۔

مزید پڑھیں: ’برطانیہ کا عراق جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ غیر قانونی تھا‘

ان خدمات پر انہیں امریکی سروسز کا میڈل ’پرپل ہارٹ‘ دیا گیا تھا البتہ ان کی رپورٹس پر سوالات اٹھائے گئے تھے کیونکہ انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مائی لائی‘ میں کچھ غلط نہیں ہوا تھا۔

واشنگٹن آمد پر وہ تیزی سے ترقی کرتے گئے اور جلد ہی رونلڈ ریگن کے سیکیورٹی مشیر بن گئے جبکہ 1989 سے 1993 تک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف رہے۔

ان کے لبرل سماجی تصورات کی وجہ سے انہیں اکثر ریپبلیکنز کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن بہتر سروس ریکارڈ کی وجہ سے انہیں ہمیشہ ایوان اقتدار کی ضرورت سمجھا گیا۔

1991 کی جنگ کے بعد انہیں یکساں احترام کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور وہ اتنے مقبول ہوئے کہ یہ پیش گوئی تک کی جانے لگی کہ وہ مستقل میں امریکا کے صدر ہوں گے البتہ وہ کبھی بھی صدر کے الیکشن کے لیے کھڑے نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے سزا کے طور پر نام ہی تبدیل کیوں کیے؟

2008 میں ان کے سیاسی خیالات میں واضح تبدیلی آئی اور انہوں نے ریپبلیکنز امیدوار کے بجائے دو مرتبہ براک اوباما کی صدر کے عہدے کے لیے حمایت کی اور اس کے بعد ہلیری کنٹن اور جو بائیڈن کے بھی حامی رہے۔

انہوں نے 1962 میں الما سے شادی کی تھی جس سے ان کے تین بچے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: بابر اعظم کی نصف سنچری، ویسٹ انڈیز کو 7 وکٹوں سے شکست

آج کل 99 فیصد اسکرپٹ ’ردی‘ ہیں، نادیہ افگن

’مجھے تو آنے کی جلدی ہے، آپ چاہتے ہیں میں دیر سے آؤں؟‘