نظرثانی شدہ رنگ روڈ منصوبے کیلئے زمین کے حصول کی اجازت
پنجاب پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ (پی پی ڈی بی) نے راولپنڈی رنگ روڈ کے نظرثانی شدہ منصوبے کے آغاز کرنے کے لیے زمین کے حصول کی اجازت اور 6 ارب 70 کروڑ روپے مالیت کے پی سی ون کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے زمین مالکان سے ابھی ریکوری کرنا باقی ہے جو اس نے ریڈیو پاکستان سے مرات اور سنگ جانی کے رنگ روڈ کے پرانے روٹ پر زمین کے حصول کے لیے ادا کی تھی۔
ضلع راولپنڈی میں رنگ روڈ منصوبے کے لیے 38 کروڑ روپے مالیت کی زمین حاصل کی گئی تھی لیکن کرپشن کے اطلاعات کے بعد زمین کا حصول منسوخ کردیا گیا تھا۔
یہ اسکینڈل اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب وزیر اعظم عمران خان نے اس الزام کا نوٹس لیا تھا کہ پنجاب بیوروکریسی اور پی ٹی آئی کے کچھ سیاستدانوں نے اضافی روڈ کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے چند نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچتا اور منصوبے کی لاگت 25 ارب روپے بڑھ جاتی۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں سابق کمشنر، لینڈ کلیکٹر گرفتار
سابق ڈویژنل کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن محمد محمود دو ماہ سے انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں ہیں جبکہ تنازع کے بعد ذوالفقار عباس بخاری نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اگست کے آغاز میں کمشنر سید گلزار حسین نے منصوبے کے لیے زمین کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کے سیکشن 48 (1) کے تحت راولپنڈی اور اٹک میں منصوبے کی غیر قانونی تشہیر کے بعد حاصل کی گئی زمین کی مد میں زمین مالکان کو دی گئی رقم واپس وصول کی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ‘راولپنڈی رنگ روڈ کے اسکینڈل کے بعد کمشنر سید گلزار حسین شاہ نے منصوبہ اور راولپنڈی اور اٹک میں زمین کا حصول منسوخ کردیا تھا، منصوبے کے لیے جن افراد کی زمینیں حاصل کی گئیں ان سے رقوم کی وصولی کے لیے کام کا آغاز ہوگیا ہے لیکن ابھی مکمل نہیں ہوا‘۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے پر کام نہیں رکنا چاہیے، غلام سرور
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے تعاون کرے تاکہ منظور شدہ نئے روٹ کے تحت زمین حاصل کرنے کا عمل شروع کیا جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘منصوبے کے تحت نیا روڈ 38.3 کلو میٹر طویل ہوگا جو روات کے قریب بانتھ سے شروع ہوگا اور اس کا اختتام موٹروے کے قریب تھالیان میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نئی قیمتوں کا تعین علاقے میں دفعہ 4 کے نفاذ کے بعد ہوگا جس کے تحت لوگوں کو زمین کی خرید و فروخت سے روک دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی منصوبہ سال 2014 میں نواز شریف کی زیر قیادت وفاقی حکومت میں بھی بنایا گیا تھا، تاہم پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد حکومت پنجاب نے نیا منصوبہ بنایا لیکن کرپشن کے الزامات کے بعد اسے روک دیا گیا۔
آر ڈی اے کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ رنگ روڈ منصوبے کے لیے پی سی ون کی منظوری کے بعد زمین کے حصول کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی نئی تحقیقات کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ ‘آر ڈی اے کے دفتر میں تمام پٹواریوں (لینڈ ریونیو حکام) کا اجلاس ہوا تھا جس میں ڈائریکٹر لینڈ نے انہیں آر ڈی اے کو زمین کی تفصیلات فراہم کرانے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے لیے پنجاب حکومت فنڈز فراہم کرے گی کیونکہ یہ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔
تاہم رواں مالی سال میں مذکورہ منصوبے کے لیے کوئی فنڈز مقرر نہیں کیے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آر ڈی اے، پی سی ون منصوبے پر کام کر رہی ہے جو پنجاب ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (پی ڈی ڈبلیو پی) کو جمع کروایا جائے گا تاکہ آئندہ اجلاس میں اسے زیر غور لایا جاسکے۔