دنیا

طالبان کی اپنے عہدیداروں کو عدالت کے حکم کے بغیر سرعام سزائیں نہ دینے کی ہدایت

عدالت کی جانب سے احکامات ملے بغیر سرعام سزائیں دینے سے گریز کیا جائے، ذبیح اللہ مجاہد
|

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے اپنے عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت عالیہ کے احکامات کے بغیر سرعام سزائیں نہ دیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے بیان میں کہا کہ وزرا کی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ سرعام کوئی سزا اس وقت تک نہیں دی جائے گی، ملزم کو نمایاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب تک عدالت سرعام سزا کا حکم نہ دے۔

کابینہ کے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے احکامات دیے بغیر سرعام سزائیں دینا اور لاشوں کو لٹکانے سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے پابندیاں جاری رہنے پر امریکا، یورپی یونین کو خبردار کردیا

امارات اسلامی نے کابینہ کو وزرا کونسل کا نام دے دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ‘اگر مجرم کو سزا دی گئی تو سزا کی وضاحت ہونی چاہیے تاکہ عوام کو جرم کے بارے میں معلوم ہوجائے’۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ طالبان عہدیداروں نے مغربی شہر ہرات میں مبینہ 4 اغواکاروں کی لاشوں کو لٹکایا تھا اور اس واقعے پر دنیا بھر میں تنقید کی گئی تھی۔

اس اقدام کی سوشل میڈیا اور مختلف اداروں کی جانب سے مذمت کی گئی تھی۔

طالبان کے سینئر رہنما ملا نورالدین ترابی نے گزشتہ ماہ غیرملکی خبرایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان حکومت ایک مرتبہ پھر پھانسی اور ہاتھ کاٹنے کے فیصلے دے گی تاہم یہ سرعام نہیں ہوگا۔

ملا نورالدین ترابی کے بیان کے بعد طالبان عہدیداروں نے کئی افراد کو سزائیں دی تھی۔

واضح رہے کہ ملا نورالدین ترابی 1996 سے 2001 کے دوران طالبان کی گزشتہ حکومت میں وزیر انصاف رہے تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی معاشی بحران کے درمیان نئی افغان حکومت سامنے لانے کی تیاری

طالبان کی حکومت نے جمعے کو اعلان کیا کہ شیخ عبدالحکیم کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔

شیخ عبدالحکیم پختون برادری سے تعلق رکھنے والے مشہور عالم ہیں اور طالبان کے امیر کے قریبی ساتھی ہیں اور اس سے قبل قطر میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔

مسجدالحرام اور مسجد نبوی مکمل طور پر کھولنے کا اعلان

ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی کِٹ کی رونمائی کردی گئی

کووڈ ویکسینز سے 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل برقرار رہنے کا انکشاف