امپرئیل کالج لندن کی اس کی تحقیق میں ایک لاکھ سے زیادہ سواب نمونوں کا تجزیہ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی شرح ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں اس سے دور رہنے والوں میں 3 سے 4 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
مگر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں 3 ماہ بعد بیماری کی شرح 1.76 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ ویکسینیشن نہ کرانے والوں میں یہ 0.35 فیصد تھی۔
اسی طرح دوسری خوراک کے استعمال کے 3 سے 6 ماہ کے دوران اس شرح میں مزید 0.55 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تحقیق میں یہ عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کے خلاف ملنے والا تحفظ ویکسینیشن کے چند ماہ بعد کم ہونے لگتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی یہی بات سامنے آئی ہے مگر ان میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے سے ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ زیادہ ٹھوس ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ بریک تھرو انفیکشنز کی شرح میں ممکنہ اضافہ بوسٹر پروگرام کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ویکسین کی اضافی خوراک دستیاب ہو تو لوگوں کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔
یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب برطانیہ میں نئے کووڈ کیسز کی تعداد جولائی کے بعد سب سے زیادہ 42 ہزار 776 ریکارڈ ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں 9 سے 27 ستمبر کے دوران اکٹھے کیے گئے ایک لاکھ سے زیادہ سواب نمونوں کا تجزیہ کیا گیا اور اس کا موازنہ جون اور جولائی میں جمع کیے گئے 98 ہزار سے زیادہ نمونوں سے کیا گیا۔
تحقیق کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا کہ ستمبر میں کیسز کی سب سے زیادہ شرح 5 سے 17 سال کی عمر کے گروپ میں تھی جن میں مثبت ٹیسٹنگ کی شرح 2.5 فیصد رہی جس کے بعد 35 سے 54 سال کی عمر کا گروپ تھا۔