عالمی سپلائی چین کے مزید دباؤ کا شکار ہونے کا امکان
کمپیوٹرچپ کی کمی، پورٹ پر سامان بردار جہازوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور ٹرک ڈرائیوروں کی عدم موجودگی کے باعث سپلائی چیِن شدید دباؤ کا شکار ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق سپلائی چِین دباؤ کا شکار ہونے کی وجہ سے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور عالمی معشیت کی بحالی سست روی سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: کنٹینر کی قلت کے باعث دنیا بھر میں سپلائی چَین بری طرح متاثر
موڈیز کے تجزیات میں خبردار کیا گیا کہ ’بدقسمتی سے سپلائی چین کی رکاوٹیں ’بہتر ہونے سے پہلے خراب ہو جائیں گی‘۔
موڈیز نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ عالمی معاشی بحالی کے لیے توانائی جمع کررہی ہے لیکن جو چیز تیزی سے ظاہر ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ سپلائی چین کی رکاوٹوں سے اسے کیسے روک دیا جائے گا جو اب ہر طرف میں ظاہر ہو رہے ہیں۔
موڈیز نے کہا کہ بارڈر کنٹرول اور نقل و حرکت کی پابندیاں اور عالمی ویکسین کی عدم دستیابی جبکہ گھریلو سطح پر اشیا کی طلب نے ایک مکمل طوفان کو دعوت دی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ عالمی پیداوار رکاوٹ بنے گی کیونکہ ترسیل وقت پر نہیں ہے، اخراجات اور قیمتیں بڑھیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: زمینی، فضائی اور سمندری راستے بند ہونے سے کارگو کی آمد ورفت بری طرح متاثر
موڈیز نے کہا کہ ’سب سے کمزور ترین پہلو ٹرک ڈرائیوروں کی کمی ہو سکتی ہے، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے بندرگاہوں پر بھیڑ پیدا کی ہے اور برطانیہ میں گیس اسٹیشنز کو خالی کر دیا ہے۔
موڈیز نے خبردار کیا کہ ’آگے حالات مزید بدتر ہوں گے‘ کیونکہ کئی عوامل سپلائی کو بحال کرنے میں رکاوٹ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے یکسوئی کے ساتھ کام کررہا ہے جبکہ امریکا ’کورونا وبا کے ساتھ مزید کچھ وقت گزارنے‘ کی خواہش رکھتا ہے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ قواعد و ضوابط کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے جہاں ٹرانسپورٹ ورکرز بندرگاہوں اور حب سے آنا جانا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی آمدورفت بحال کرنے کا فیصلہ
موڈیز کے مطابق دنیا بھر میں لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک کے ’ہموار آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے جامع عالمی کوشش‘ کی کمی رہی۔
موڈیز دیگر سپلائی چین کے نقطہ نظر پر بہت زیادہ پر امید ہے۔
جے پی مورگن چیس کے سی ای او جیمی ڈیمون نے کہا کہ یہ سپلائی چین میں رکاوٹ جلد ختم ہو جائے گی۔
سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈیمون نے کہا کہ آئندہ برس یہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اس کا بدترین حصہ ہے، مجھے لگتا ہے کہ مارکیٹ کے نظام اس کے لیے کمپنیوں کی طرح ایڈجسٹ ہوں گے۔