صحت

کیا آپ ڈینگی بخار کی علامات سے واقف ہیں؟

ڈینگی کی علامات عموماً بیمار ہونے کے بعد 4 سے 6 دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 دن تک برقرار رہتی ہیں۔

ڈینگی بخار دنیا بھر میں مچھروں سے سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے اور یہ 4 اقسام کے ڈینگی وائرسز کا نتیجہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں بھی اس وقت مختلف شہروں میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ افراد کو ڈینگی انفیکشنز کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے 9 کروڑ 60 لاکھ افراد بیمار ہوتے ہیں۔

ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔

مگر یہ بیماری ایک سے دوسرے فرد میں براہ راست نہیں پھیل سکتی۔

ڈینگی کی علامات

ڈینگی کی علامات عموماً بیمار ہونے کے بعد 4 سے 6 دن میں ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 دن تک برقرار رہتی ہیں۔

ان علامات میں اچانک تیز بخار، شدید سردرد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں اور مسلز میں شدید تکلیف، تھکاوٹ، قے، متلی، جلد پر خارش (جو بخار ہونے کے بعد 2 سے 5 دن میں ہوتی ہے) خون کا معمولی اخراج (ناک، مسوڑوں سے یا آسانی سے خراشیں پڑنا) قابل ذکر ہیں۔

اکثر اوقات علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں فلو یا کسی اور وائرل انفیکشن کا نتیجہ بھی سمجھ لیا جاتا ہے۔

چھوٹے بچوں اور ایسے افراد جو پہلے ڈینگی سے متاثر نہ ہوئے ہوں، ان میں بیماری کی شدت زیادہ عمر کے بچوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں معمولی ہوتی ہے۔

مگر سنگین مسائل کا خطرہ ہر مریض میں ہوسکتا ہے جیسے ڈینگی ہیمرج بخار جو بہت تیز بخار کی ایک پیچیدگی ہے، لمفی اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا، ناک اور مسوڑوں سے خون بہنا، جگر بڑھ جانا اور گردشی نظام فیل ہونا۔

سنگین علامات کے نتیجے میں خون کا اخراج بہت زیادہ بڑھ سکتا ہے اور موت کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد یا دوسری یا کئی بار ڈینگی کا سامنا کرنے والے لوگوں میں ڈینگی ہیمرج بخار کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ڈینگی کی تشخیص اور علاج

ڈاکٹر ڈینگی کی تشخیص ایک بلڈ ٹیسٹ سے کرسکتے ہیں۔

ابھی ڈینگی انفیکشن کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو ڈینگی ہے درد کش ادویات جیسے پیراسیٹامول استعمال کرسکتے ہیں مگر اسپرین سے گریز کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہ خون کا اخراج بدتر کرسکتی ہے۔

مریضوں کو آرام، زیادہ پانی پینے اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور اگر بخار کم ہونے کے بعد اولین 24 گھنٹوں میں حالت زیادہ خراب محسوس ہو تو فوری ہسپتال جاکر معائنہ کرانا چاہیے۔

احتیاطی تدابیر

ڈینگی سے بچاؤ کے لیے ابھی کوئی ویکسین دستیاب نہیں تو اپنے تحفظ کے لیے موسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں چاہے گھر یا دفتر سے باہر ہو یا چار دیواری کے اندر، گھر سے آستینوں والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنے، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیاں اور دروازوں میں مچھروں کی آمد روکنا یقینی بنائیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں۔

اسی طرح مچھروں کی آبادی کم کرنے کے لیے ان کی افزائش کی روک تھام کی تدابیر پر عمل کریں جیسے پرانے ٹائروں، گلدان اور دیگر میں پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔

اگر گھر میں کسی کو ڈینگی ہوگیا ہے تو اپنے اور دیگر گھر والوں کے تحفظ کے لیے بہت زیادہ احتیاط کریں۔

جس متاثرہ فرد کو جن مچھروں کے کاٹنے سے ڈینگی ہوا وہ گھر میں دیگر افراد میں بھی اس بیماری کو پھیلا سکتے ہیں۔

ڈینگی کی روک تھام کے لیے سائنسدانوں کی اہم ترین پیشرفت

لاہور ایکسپو سینٹر میں ڈینگی کے مریضوں کیلئے فیلڈ ہسپتال قائم

لاہور خطرات سے دوچار ہے، 71ہزار گھروں سے ڈینگی کا لاروا ملا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد