پاکستان

پاکستان کو دو افغان جنگوں کے اثرات کا سامنا ہے، شوکت ترین

موجودہ حکومت نے قومی ترقی کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل المدتی منصوبے ترتیب دیے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ

لاہور: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ 1980 کی دہائی کے دوران افغان جنگ میں حصہ لینے اور نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں ملکی معیشت کو غیر مستحکم کیا گیا جو اب بھی ان فیصلوں کے اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قومی ترقی کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل المدتی منصوبے مرتب کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: آف شور کمپنیاں اسٹیٹ بینک کی منظوری سے بنائی گئی تھیں، شوکت ترین

وہ وفاقی وزیر پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے سابق طلبا ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیے سے خطاب کر رہے تھے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ملک کو مجموعی اور پائیدار ترقی کی اشد ضرورت ہے جس میں زراعت سمیت پیداواری شعبوں کو فروغ اور ان پر توجہ دینا ہوگی کیونکہ صرف پائیدار ترقی ہی ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے پروگراموں سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں پاکستان کی معیشت جنوبی کوریا کی نسبت بہت بہتر تھی تاہم اس وقت پاکستان میں فی کس آمدنی 1500 ڈالر ہے جبکہ جنوبی کوریا میں یہ 25 ہزار ڈالر ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا اور کاروبار کو خوشحال اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین ملکی معیشت کو کس سمت لے جانے والے ہیں؟

اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی کی بین الاقوامی درجہ بندی صرف تین سالوں میں 16 فیصد بہتر ہوئی ہے اور 13 مضامین کو کیو ایس میں رینکنگ حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایلمنائی ایسوسی ایشن کو سابق طلبا، شعبوں اور نئے طلبا کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کے لیے فعال کیا گیا ہے تاکہ صنعتوں اور اکیڈمیا کے روابط کو فروغ دیا جا سکے۔

اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مقداد رحمٰن اور سابق طلبا ایسوسی ایشن کے صدر اطہر احسان نے بھی خطاب کیا۔

بعد ازاں شرکا میں تحائف تقسیم کیے گئے اور پوزیشن ہولڈرز کو شیلڈز پیش کی گئیں۔

اشرف غنی کے خلاف 16 کروڑ ڈالر چوری کا الزام، ان کے ہی محافظ نے تصدیق کردی

آئی سی سی کی افغانستان کے حوالے سے 'انتظار کرو اور دیکھو' کی پالیسی

درمیانی عمر میں آئرن کی کمی کا ایک اور نقصان سامنے آگیا