پاکستان

کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا حکم

ڈپٹی کمشنر لاہور نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں سعد رضوی کی فوری رہائی کی اجازت دیتا ہوں۔
|

ڈپٹی کمشنر لاہور نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کی رہائی کا حکم دے دیا۔

ڈپٹی کمشنر کا یہ حکم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سعد رضوی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے جہاں ٹی ایل پی کے سربراہ کے چچا کی جانب سے ان کی مسلسل قید کے خلاف دائر درخواست کو منظور کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا

سعد رضوی کو پولیس نے 12 اپریل کو حراست میں لیا تھا جہاں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے اکسایا تھا کیونکہ ٹی ایل پی کے سربراہ کے مطابق حکومت نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے اپنے وعدے سے انحراف کیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے اپنے حکم میں لاہور ہائی کورٹ کے یکم اکتوبر کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں سعد رضوی کی فوری رہائی کی اجازت دیتا ہوں۔

اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کے حکم میں سپریم کورٹ کے وفاقی جائزہ بورڈ کے حراست کے حوالے سے لیے گئے پہلے دو فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔

اس میں کہا گیا کہ سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع کے لیے بورڈ کے سامنے 29 ستمبر کو ایک ریفرنس دائر کیا گیا تھا اور بورڈ نے 2 اکتوبر کو ٹی ایل پی سربراہ کی حراست کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ 9 اکتوبر کو وفاقی جائزہ بورڈ کی میٹنگ میں اٹھایا گیا اور کیس کو نمٹا دیا گیا۔

9 اکتوبر کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں جائزہ بورڈ نے پنجاب حکومت کی سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی جس میں سوال کیا گیا تھا کہ جب لاہور ہائی کورٹ پہلے ہی ٹی ایل پی سربراہ کی نظربندی کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے تو کس بنیاد پر توسیع مانگی گئی ہے۔

اس کے بعد پنجاب حکومت نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔

رضوی کی نظر بندی ابتدائی طور پر 10 جولائی کو ختم ہونے والی تھی لیکن اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے ایک جائزہ بورڈ نے پنجاب کے محکمہ داخلہ کی رضوی کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی، اس حوالے سے 8 جولائی کو اس مقدمے کا تفصیلی حکم جاری کیا گیا تھا جس میں مشاہدہ کیا گیا تھا کہ اگر سعد رضوی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

تاہم اس وقت ڈپٹی کمشنر لاہور نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11-ای ای ای (مشتبہ افراد کو گرفتار اور حراست میں لینے کے اختیارات) کے تحت ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور سعد رضوی کو مزید 90 دنوں کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: سعد رضوی کی رہائی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

اس کے بعد سعد رضوی کے چچا نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعد رضوی کی نظربندی میں توسیع کا حکومتی فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے اور حکومت نے انہیں حراست میں لینے کے بعد 14 فوجداری مقدمات میں نامزد کیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ حکومت کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دے اور ان کے بھتیجے کی رہائی کا حکم دے۔

سعد رضوی کی گرفتاری

خیال رہے کہ سعد رضوی کو ان کی جماعت کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے سلسلے میں ملک بھر میں دھرنوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

دھرنوں کے دوران مظاہرین مشتعل ہوگئے تھے اور انہوں نے پولیس پر حملہ کردیا تھا۔

گزشتہ برس میں فرانس میں سرکاری سطح پر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلم دنیا میں سخت ردعمل آیا تھا خاص طور پر پاکستان میں بھی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی اور تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا جسے حکومت کے ساتھ 16 نومبر کو معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

تاہم مطالبات کی عدم منظوری پر تحریک لبیک نے 16 فروری کو اسلام آباد میں مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک نے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کرنے پر دوبارہ احتجاج سے خبردار کردیا

بعدازاں مہلت ختم ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری اور معاہدے پر عملدرآمد نہ کیے جانے پر تحریک لبیک نے 20 اپریل کو ملک گیر مظاہرے کیے تھے جس کے بعد سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے سبب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

واضح رہے کہ نظر ثانی بورڈ نے 2 جولائی کو سعد رضوی کی نظربندی میں توسیع کے لیے حکومتی درخواست مسترد کر دی تھی۔

توسیع نہ ہونے پر سعد رضوی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 10 جولائی کو دوبارہ نظر بند کر دیا گیا تھا جس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

آج کل ڈرامے میں جتنی بیہودگی ہوتی ہے اتنی ریٹنگ آتی ہے، انور مقصود

افغان سرزمین پر یلغار کرنے والے لشکر میں شامل ایک انگریز خاتون کی کہانی

سمندر میں گم ہو جانے والے 2 افراد کو 29 دن بعد بچا لیا گیا