افغان مہاجرین کی 42 سال سے میزبانی قابل ستائش ہے، امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ
امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ وینڈی شرمین نے افغانستان سے انسانی بنیادوں پر تعاون پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی 42 سال تک میزبانی پر فخر ہونا چاہیے اور اس پر امریکا سمیت پوری دنیا مشکور ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے پروگرام 'شاہراہ دستور' کو خصوصی انٹرویو میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وفد کی قیادت کرنے والی وینڈی شرمین نے پاکستان کے کردار کو سراہا۔
مزید پڑھیں: دنیا کو طالبان کی عبوری حکومت سے رابطہ کرنا چاہیے، معید یوسف
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور دستاویزات کے اجرا اور ویکسینیشن ایکسرسائز سینٹر کا دورہ کیا جہاں افغان مہاجرین کو رجسٹریشن کارڈ جاری کیے جارہے تھے تاکہ انہیں پاکستان میں صحت کی سہولت ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک غیرمعمولی نظام ہے' اور انہوں نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی مدد کرنے پر پاکستان کی تعریف کی۔
اس سے قبل وینڈی شرمین سے دورہ بھارت کے دوران امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ بہت مخصوص اور سنجیدہ مقصد کے لیے ہے، ہم پاکستان کے ساتھ وسیع تعلقات قائم ہوتے نہیں دیکھ رہے ہیں'۔
اس حوالے سوال پر وینڈی شرمین نے وضاحت کی کہ 'مخصوص قدم' کا مطلب یہ تھا کہ ان کے دورہ پاکستان کا مقصد افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کے بعد کے حالات اور امریکا اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے پر توجہ دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'امریکا اور پاکستان کے دہائیوں سے مضبوط تعلقات رہے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ مسلسل رابطے دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہیں، دفتر خارجہ
امریکی نائب سیکریٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ 'اس خطے میں بڑی تبدیلی کا وقت ہے کیونکہ افغانستان میں پیش رفت ہوئی ہے' اور امریکا سمیت پوری دنیا افغانستان میں پیش آنے والے واقعات اور افغانستان کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے جائزہ لے رہی ہے تاکہ ملک دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ افغانستان میں حالیہ واقعات کے بعد پاکستان سے ایک وسیع ایجنڈے کے ساتھ مصروف رہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا خوش ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں جامع حکومت اور ترقی کا مطالبہ کیا، اس پہلو سے افغانستان کے عوام کی زندگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
وینڈی شرمین نے کہا کہ 'ہم بھی متفق ہیں کہ افغانستان میں انسانی بنیاد پر تعاون جاری رہنا چاہیے' اور انہوں نے اس حوالے سے کیے گئے امریکی اقدامات کی تفصیل بھی بتائی۔
'ممالک کو امریکا یا چین کے انتخاب کا نہیں کہتے'
حال ہی میں بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل تشکیل پانے والے اتحاد کواڈ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ توانائی اور عوامی رابطے جیسے معاملات پر یہ ایک تعاون کی کوشش ہے۔
خیال رہے کہ اس اتحاد کو خطے میں چین کے خلاف صف بندی تصور کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان سے قبل دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
اس حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ امریکا نے کسی ملک سے نہیں کہا کہ ہمیں یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔
چین کو ایک بڑی معشیت اور ابھرتی ہوئی عالمی طاقت تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم یہ کہتے ہیں کہ چین بین الاقومی سطح پر قواعد کے مطابق چلے'۔
وینڈی شرمین نے کہا کہ ہم ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات پر اصرار کریں کہ ہر کسی کو برابر موقع ملے۔
مسئلہ کشمیر پر امریکی مؤقف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہے کہ یہ ایک طویل، پیچیدہ اور تاریخی مسئلہ ہے لیکن یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس معاملے پر مذاکرات پر زور دے گا۔
وینڈی شرمین نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی۔