تصاویر: تھر کے باسی بارش سے ہریالی پر نہال
تھرپار کر کے شہری حالیہ مہینوں میں انتہائی خوف میں مبتلا تھے کیونکہ تھر سندھ میں بارش پر انحصار کرنے والا خطہ ہے، اگست میں عام طور پر یہاں مون سون کی بارش ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ اگست کا مہینہ معمولی مینا برسا کر گزر گیا جو ان کے لیے ناکافی تھا۔
مون سون سیزن کے آخری دنوں میں بارش تھر کے لیے ضروری تھی۔
تاہم ستمبر کے اوائل میں دیر سے سہی مون سون کی موسلادھار بارش نے ریگستان کو سرسبز کردیا اور ریگستان کے مکینوں نے سکون کا سانس لیا۔
رواں برس بھی پچھلے دو برسوں کی طرح تھرپارکر کے متعدد علاقوں میں جولائی کے آخر اور اگست میں مون سون کی بارش شروع ہوئی تھی لیکن بہت کم بارش ہوئی تھی۔
اگست کا پورا مہینہ تھر کے اکثر علاقوں میں بدستور خشک رہا اور تیز ہوا چلی جس کے باعث لوگوں میں اپنی فصلوں کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے تھے۔
عوام کو ناموافق موسم کے دوران بھی بہتر فصلوں کی موہوم سی امید تھی، بارش نہ ہونے کی وجہ سے مویشیوں کے لیے چارہ بھی ان کے لیے ایک درد سر بن گیا تھا۔
تھرپار کر کے ڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ستمبر کے آغاز میں صرف ڈپلو، چھاچھرو اور اسلام کوٹ کے تعلقات میں 100 ملی میٹر بارش ہوئی۔
لیکن تقریباً تھر کے تمام علاقوں میں شدید بارش ہوئی اور اس کے بعد ہر طرف ہریالی ہوئی اور فصلیں بھی کھل اٹھیں۔
طویل انتظار کے بعد ہونے والی بارش کے نتیجے میں تھر کے مکین خوشی سے گھروں سے باہر نکل آئے، اپنے خوب صورت علاقوں کی سیر کے لیے مختلف مقامات پر پہنچ گئے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق تھر کے تعلقہ اسلام کوٹ میں 328 ملی میٹر بارش اب تک ہوچکی ہے، چھاچھرو میں 304، ڈپلو میں 297، مٹھی میں 275، نگرپارکر میں 276، کولائی میں 148 اور دلہی میں 183 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔