دنیا

ہتک عزت قانون تنازع: آسٹریلوی وزیراعظم کی سوشل میڈیا پر تنقید

اسکاٹ موریسن کے بیان نے توہین آمیز بیانات سے متعلق متنازع قوانین پر جاری بحث کو مزید بڑھاوا دے دیا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے سوشل میڈیا کو 'بزدلوں کا محل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب نامعلوم افراد کی جانب سے ہتک آمیز تبصرے شائع کیے جاتے ہیں تو پلیٹ فارمز کو پبلشر سمجھا جانا چاہیے۔

اسکاٹ موریسن کے مذکورہ بیان نے توہین آمیز بیانات سے متعلق متنازع قوانین پر جاری بحث کو مزید بڑھاوا دے دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فیس بک جیسی کمپنیوں کو تیسرے فریق کی جانب سے شائع کردہ کسی مواد کے حوالے سے ہتک عزت کے لیے ذمہ دار بنانے کے حق میں ہوں گے، یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جو اس موضوع پر آسٹریلیا کی بیرونی حیثیت کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔

آسٹریلیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے گزشتہ ماہ فیصلہ دیا تھا کہ پبلشرز کو آن لائن فورمز پر عوامی تبصروں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس نے فیس بک اور نیوز آرگنائزیشنز کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام سے وابستہ تمام شعبوں میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

اس کے نتیجے میں آسٹریلیا کے ہتک عزت کے قوانین پرجاری جائزے میں تیزی پیدا ہوئی ہے۔

رواں ہفتے وفاقی اٹارنی جنرل نے ریاستی ہم منصبوں کو خط لکھ کر اس مسئلے سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

اسکاٹ موریسن نے کین برا میں رپورٹرز کو بتایا کہ سوشل میڈیا 'بزدلوں کا محل' بن گیا ہے جہاں لوگ وہاں جا سکتے ہیں، یہ نہیں کہتے کہ وہ کون ہیں، لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ انتہائی توہین آمیز اور ناگوار باتیں کرتے ہیں اور وہ اییسا عام معافی کے ساتھ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کو اپنی شناخت ظاہر کرنی چاہیے کہ وہ کون ہیں، اور کمپنیاں اگر وہ نہیں بتارہیں کہ وہ لوگ کون ہیں تو پھر وہ پلیٹ فارم نہیں رہیں پبلشر بن گئی ہیں۔

فیس بک کے ترجمان نے اسکاٹ موریسن کے ریمارکس کے بارے میں رائٹرز کے سوال کا براہ راست جواب نہیں دیا لیکن کہا کہ کمپنی اس حوالے سے جائزے میں مصروفِ عمل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم آسٹریلیا کے یکساں ہتک عزت کے قوانین کو جدید بنانے کی حمایت کرتے ہیں اور اس حوالے سے زیادہ وضاحت اور یقین کی امید رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عدالتی فیصلوں نے اس طرح کے قانون میں اصلاحات کی ضرورت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد سے سی این این ، جو اے ٹی اینڈ ٹی انکارپوریشن کی ملکیت ہے نے آسٹریلوی شہریوں کو ہتک عزت کی ذمہ داری کے بارے میں تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے فیس بک پیجز سے بلاک کردیا ہے جبکہ برطانوی اخبار گارجین کی آسٹریلوی شاخ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پلیٹ فارم پر شائع ہونے والے بیشتر مضامین کے نیچے تبصرے کو غیر فعال کر دیا ہے۔

آسٹریلیا نے اس سے قبل ایک اور قانون بھی نافذ کیا تھا جو فیس بک اور گوگل سے میڈیا کمپنیوں کے مواد سے متعلق ادائیگی کا مطالبہ کرتا ہے۔

شہزادہ اینڈریو کو 12 سال پرانا ’سربمہر معاہدہ‘ دیکھنے کی اجازت

ماں بیٹی گینگ ریپ کیس: پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کرادیا

ایون فیلڈ ریفرنس: 'نئی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ عدالت کرے گی'