پاکستان

حکومت نے اسحٰق ڈار کے سینیٹ انتخاب کے خلاف مقدمے میں فریق بننے کی خواہش ظاہر کردی

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے سینیٹ کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی اپیل کی جلد سماعت کی جائے، حکومت

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کے سینیٹ کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی اپیل کی جلد سماعت کی درخواست کی ہے اور سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ اسے اس کیس میں ایک فریق بننے کی اجازت دی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ حال ہی میں جاری کردہ آرڈیننس کے تناظر میں معاملہ مکمل طور پر مختلف قانونی جہتوں کا تقاضہ کرتا ہے۔

مزیدپڑھیں: سینیٹ کی نشست بچانے کی کوشش میں اسحٰق ڈار کا الیکشن کمیشن کو خط

درخواستیں ڈپٹی اٹارنی جنرل سید نایاب حسن گردیزی کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش کی گئیں جس میں عدالت سے وفاقی حکومت کو کیس میں فریق بننے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی۔

واضح رہے کہ اسحٰق ڈار کا پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا رکن بننے کا نوٹی فکیشن 9 مئی 2018 کو معطل کر دیا گیا کیونکہ وہ متعدد مرتبہ طلب کرنے کے باوجود عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار کسی بیماری کی وجہ سے پاکستان نہیں آئے چنانچہ اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی سپریم کورٹ کے بینچ نے نوٹی فکیشن معطل کر دیا۔

عدالت عظمیٰ نے معطلی کا حکم جاری کرتے ہوئے محمد نوازش علی پیرزادہ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کو 12 مارچ 2018 کو سینیٹ انتخابات لڑنے کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کی رخصت منظور، وزارت خزانہ کی ذمہ داریاں بھی واپس

محمد نواز علی پیرزادہ نے مؤقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو بدعنوانی کے ایک ریفرنس میں نامزد اسحٰق ڈار کو مفرور قرار دیا اس کی وجہ سے وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت الیکشن لڑنے کا حقدار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی مفرور کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی تو پورا نظام متاثر ہوگا۔

تازہ درخواست میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ انصاف کے مفاد میں کیس کی سماعت کو جلد از جلد نمٹا کیا جائے اور درخواست گزار (وفاقی حکومت) کو بطور فریق کارروائی میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے حالانکہ حکومت فریق نہیں تھی۔

حکومت نے دعویٰ کیا کہ چونکہ قانون آئین کی تشریح کا تقاضا کرتا ہے لہذا درخواست گزار بطور قانون افسر زیر التوا کیس کے منصفانہ فیصلے کے لیے فریق تھا۔

درخواست میں محمد نواز پیرزادہ کی جانب سے پنجاب کی ٹیکنوکریٹ نشست پر سینیٹ کا الیکشن لڑنے کی اسحٰق ڈار کو دی گئی اجازت کے خلاف اپیل کا حوالہ دیا گیا۔

مزیدپڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار ساتویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش

حکومت نے دلیل دی کہ اسحٰق ڈار اشتہاری مجرم/مفرور ہیں کیونکہ وہ 2018 سے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پاکستان واپس نہیں آئے تے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 2 ستمبر کو الیکشن (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 (آرڈیننس نمبر 2021) جاری کیا جو 3 ستمبر 2021 کو گزٹ آف پاکستان میں شائع ہوا۔

سیکشن تجویز کرتا ہے کہ واپس آنے والے امیدوار کی نشست خالی ہو جائے گی اگر منتخب کردہ رکن اسمبلی، سینیٹ یا مقامی حکومت کے پہلے اجلاس کی تاریخ سے 60 دن کے اندر یا شروع ہونے کے 40 دن کے اندر حلف نہ اٹھائے۔

اپنی درخواست میں حکومت نے کہا کہ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد عدالت کے سامنے اس مسئلے نے ایک مختلف قانونی جہت اختیار کرلی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم کی پہلی قسط ریلیز

’گلاب‘ کیوں نہ آیا؟ ہم سے سُنیے

پاکستان، ایران کا بارڈر سیکیورٹی، علاقائی امن پر تبادلہ خیال