طلاق پر خواتین کو شرمندہ کرنے جیسے مسائل پر یاسرہ رضوی کا شو ’تعریف کا شکریہ‘
اداکارہ و لکھاری یاسرہ رضوی نے انسٹاگرام پر تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے خواتین پر تشدد، ان کی شادی اور طلاق کے بعد انہیں سماج کی جانب سے شرمندہ کیے جانے کے مسائل پر پوسٹس کی ہیں، جنہیں کافی سراہا جا رہا ہے۔
یاسرہ رضوی نے 3 اور 4 اکتوبر کو انسٹاگرام پر اپنی تصاویر شیئر کیں، جن میں انہیں زنجیروں میں جکڑا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
تصاویر میں اداکارہ کو ایک قیدی، غلام اور تشدد کی شکار خاتون کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مذکورہ تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے ’سے نو ٹو فورس میرج‘ اور ’اسٹاپ ڈوورس شیمنگ‘ یعنی زبردستی کی شادیاں اور طلاق کے بعد خواتین کو شرمندہ کرنے جیسے مسائل کو روکیں یا بند کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے ’تعریف کا شکریہ‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا اور وہ مذکورہ ہیش ٹیگ کے تحت ماضی میں بھی اپنی تحریر اور تصاویر شیئر کرتی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یاسرہ رضوی کی شادی: حق مہر اور عمر کے فرق پر تنقید
یاسرہ رضوی نے زنجیروں میں جکڑے ہونے کی اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے زبردستی کی شادیوں، گھریلو تشدد، طلاق اور بعض اوقات شادی کے لیے کیے گئے غلط فیصلے جیسے اہم موضوعات پر بات کی۔
یاسر رضوی نے ایک تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’شادی کرنا یا نہ کرنا ہر کسی کا ذاتی اور سب سے اہم فیصلہ ہوتا ہے، کس سے، کیسے اور کیوں جیسے معاملات کو دیکھنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’اگر شادی کرنے کے فیصلے میں کسی سے غلطی ہوجائے اور اس کی ازدواجی زندگی عذاب بن جائے تو اس شادی کو ختم کرنا بھی ہر کسی کا بنیادی حق ہے‘۔
یاسرہ رضوی نے لکھا کہ ’وہ جو بتا رہی ہیں وہ کوئی مغربی ایجنڈا نہیں بلکہ یہ ہر ملک کا قانون اور ہر مذہب عورت کو اختیار دیتا ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ کسی بھی ناخوشگوار ازدواجی زندگی سے سب سے زیادہ میاں اور بیوی ہی متاثر ہوتے ہیں اور اگر ان کی شادی کامیاب جائے تو سب سے زیادہ خوش بھی وہی دو افراد ہوتے ہیں۔
اداکارہ نے لکھا کہ شادی دو افراد کا ذاتی معاملہ ہے، انہیں مشورہ دیا جا سکتا ہے مگر ان پر فیصلے مسلط نہیں کیے جا سکتے، مذکورہ دونوں افراد کو اپنی زندگی کا ہر فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے دیا جائے، اگر وہ شادی کے بعد ناخوش ہیں تو ان کی علیحدگی پر دوسرے انہیں طعنے نہ دیں۔
یاسرہ رضوی نے ایک اور تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’شادی دراصل دو افراد کے درمیان ہونے والا ایک سماجی معاہدہ ہے، جس میں دونوں کے حقوق ہوتے ہیں اور دونوں پر بعض ذمہ داریاں ہوتی ہیں، شادی کو عمر قید یا سزائے موت نہ سمجھا جائے‘۔
انہوں نے اپنی ایک اور تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، وہ ان پر کسی طرح تشدد برداشت نہ کریں۔
مزید پڑھیں: یاسرہ رضوی کے ہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع
یاسرہ رضوی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ لوگوں کو پڑوس میں عورت پر ہونے والے تشدد پر بولنا چاہیے جب کہ کسی بازار میں اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو یہ کہہ کر مارتا ہے کہ یہ ان کا اپنا معاملہ ہے تو بھی دوسرے لوگ آواز اٹھائیں اور ایک ذمہ دار شخص کا کردار ادا کریں۔
انہوں نے لکھا کہ ہر شخص اپنے منفرد اور دوستانہ انداز سے خواتین پر مارکیٹوں، دکانوں اور شاپنگ پلازہ میں تشدد کرنے والے افراد کو سمجھا سکتا ہے اور یہیں سے تبدیلی آئے گی۔
یاسرہ رضوی نے مذکورہ تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے پروڈکشن ہاؤس ’بیٹ کلب 432‘ اور فلم ساز مرتضیٰ قیصر علی خان کو بھی مینشن کیا۔
بعد ازاں ’بیٹ کلب 432‘ نے یاسرہ رضوی کی پوسٹس کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے تصدیق کی کہ جلد ہی اداکارہ ایک منفرد شو کرتی دکھائی دیں گی۔
پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ یاسرہ رضوی اپنا ہی لکھا، ہدایت کردہ شو ’تعریف کا شکریہ‘ کرتی دکھائی دیں گی۔
پروڈکشن ہاؤس اور یاسرہ رضوی نے ’تعریف کا شکریہ‘ سے متعلق مزید وضاحت نہیں کی لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ اداکارہ جلد ہی اس حوالے سے مزید تفصیلات بھی جاری کردیں گی۔
یاسرہ رضوی خواتین کے حقوق کے لیے سوشل میڈیا پر سرگرم رہتی ہیں اور بعض مرتبہ انہیں عورتوں کے لیے آواز اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
اداکارہ کے ہاں رواں برس مئی میں بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی، انہوں نے جنوری 2020 میں خود سے 10 سال کم عمر ڈراما پروڈیوسر عبدالہادی سے شادی کی تھی۔
بیٹے کی پیدائش کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس طرح بیٹے کی پیدائش کریں گی کہ دیگر خواتین ان سے خطرہ محسوس نہیں کریں گی۔