طالبان کے دور میں مدارس کے طلبہ بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ بعد بھی خواتین کی تعلیم سے متعلق سوالات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ مدراس کے طلبہ بھی مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔
علی الصبح جب سورج کی کرنیں خاتم الانبیا مدرسے میں داخل ہوتی ہیں تو درجنوں نوجوان لڑکے ایک دائرے کی شکل میں بیٹے اپنے استاد عصمت اللہ مصدق سے تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں۔
مدراس کے طلبہ صبح کے ساڑھے 4 بجے بیدار ہو جاتے ہیں اور عبادت سے دن کا آغاز کرتے ہیں، وہ قرآن پاک حفظ کررہے ہیں۔
طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان میں تعلیم کے مستقبل کی طرف توجہ دی جا رہی ہے، شہری تعلیم یافتہ افغانوں اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم تک مساوی رسائی کی اپیل بھی کی جارہی ہے۔
مدراس، جہاں صرف لڑکے پڑھتے ہیں، وہ افغان معاشرے کے غریب اور زیادہ قدامت پسند طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
تاہم وہ بھی غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں کہ طالبان کے دور میں ان کا مستقبل کیا ہوگا۔