Strathclyde یونیورسٹی کی جانب سے اسکاٹ لینڈ میں ویکسنیشن کے بعد کووڈ 19 کے خطرے کے حوالے سے قومی سطح پر پہلی تحقیق کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسینیشن کرانے والے 0.07 فیصد جبکہ مکمل ویکسینیشن کرانے والے 0.006 فیصد افراد بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) کی تشخیص ہوئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دسمبر 2020 سے اپریل 2021 کے دوران جزوی ویکسینیشن کرانے والے ہر 2 ہزار میں سے ایک جبکہ مکمل ویکسینیشن کرانے والے ہر 10 ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی سنگین شدت (ہسپتال میں داخلے یا موت) کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے، بالخصوص 80 سال سے زائد عمر کے مردوں میں یہ خطرہ 18 سے 64 سال کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں، کووڈ سے متاثر ہونے سے 4 ہفتوں سے قبل ہسپتال میں داخل ہوچکے ہوں، زیادہ خطرے والا پیشہ، کیئر ہوم یا غریب علاقوں کے رہائشیوں میں بھی یہ خطرہ ویکسینیشن کے بعد بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں زیادہ شدت والے کیسز کی اصطلاح ایسے مریضوں کے لیے استعمال ہوئی جو کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے 28 دنوں کے اندر ہسپتال میں داخل ہوئے یا ہلاک ہوگئے یا ہسپتال میں داخلے کی وجہ کووڈ 19 قرار دی گئی۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک سے بھی اسکاٹ میں کورونا کی ایلفا قسم کے پھیلاؤ کے دوران کووڈ سے ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ بہت کم ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مگر ویکسنیشن کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ ان افراد میں ہی زیادہ ہوتا ہے جن میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے یعنی معمر افراد یا پہلے سے مختلف طبی امراض کے شکار افراد۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ خطرے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ویکسین کی دوسری خوراک کا استعمال کریں۔
اسکاٹ لینڈ میں ویکسینیشن پروگرام 8 دسمبر 2020 کو شروع ہوا اور وہااں فائزر/بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال ہوا۔
تحقیق کے مطابق جن 25 لاکھ 70 ہزار افراد نے ویکسین کی ایک خوراک استعمال کی ان میں سے محض 883 کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے اور 541 کا انتقال ہوا۔