کھیل

کرکٹ ٹیم میں شمولیت کیلئے ’خان‘ ہونا کافی ہے، معین خان

اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ 1992 کے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد عمران خان نے کھلاڑیوں کو ان کے حصے کے پیسے نہیں دیے تھے، سابق کپتان

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر معین خان نے کہا ہے کہ کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کے لیے کوئی ’پرچی‘ نہیں ہوتی البتہ ’خان‘ ہونا کافی ہے۔

’ٹو بی آنیسٹ‘ میں معین خان نے کرکٹ کیریئر، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی پالیسیز سمیت نئے کرکٹرز کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔

معین خان نے بتایا کہ انہوں نے پہلا غیر ملکی دورہ بھی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے بعد بنگلادیش کیا کیا تھا اور انہیں قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے کسی ’پرچی‘ کا سہارا نہیں لینا پڑا۔

سابق کرکٹر نے ایک سوال پر واضح جواب دینے کے بجائے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’کھیل کر کون کرکٹ ٹیم میں سلیکٹ ہوتا ہے’؟ اور ساتھ ہی دوسرے سوال پر واضح کیا کہ قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے کوئی ’پرچی‘ نہیں چلتی۔

یہ بھی پڑھیں: شعیب اختر اور معین خان کی لفظی جنگ شدید تر ہوگئی

معین خان نے واضح کیا کہ ٹیم میں شمولیت کے لیے ’پرچی‘ نہیں چلتی، البتہ سلیکشن کے وقت سلیکٹرز کھلاڑیوں کو ’پش‘ کرتے اور ان افراد کو ہی (push) کیا جاتا ہے جن میں کچھ نہ کچھ ٹیلنٹ ہوتا ہے۔

پنجاب کے کھلاڑیوں کے مقابلے میں کراچی کے کھلاڑیوں کے کم انتخابات کے سوال پر معین خان نے کہا کہ تھوڑا بہت فرق ہے لیکن اس کی بنیادی وجہ کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفیس پنجاب میں ہونا ہے۔

معین خان کے مطابق ماضی میں جب کرکٹ بورڈ کا مرکزی دفتر کراچی میں تھا تو یہاں کے کھلاڑی زیادہ منتخب ہوتے تھے، اب مرکزی بورڈ پنجاب میں ہے تو وہاں کے کھلاڑی بظاہر اکثریت سے منتخب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: معین خان کا بیٹا انڈر 19 اسکواڈ سے ڈراپ

ایک سوال کے جواب میں معین خان نے واضح کیا کہ یہ افواہیں غلط ہیں کہ 1992 کے ورلڈ کپ کی جیت کے بعد عمران خان نے کھلاڑیوں کے حصے کے پیسے بھی ہسپتال کی تعمیر میں لگائے۔

ان کے مطابق ورلڈ کپ کی جیت کے بعد ہر کسی کھلاڑی کو اپنا حصہ ملا تھا اور عمران خان نے کینسر ہسپتال کی تعمیر کے لیے الگ چندہ کیا تھا۔

ایک اور سوال کے جواب میں معین خان نے کہا کہ جب عمر اکمل کرکٹ میں آئے اور انہوں نے ان کے ہاتھ سے کیچ چھٹتے ہوئے دیکھے تو انہیں سکون ملا اور انہوں نے سوچا کہ کوئی ان سے بھی بڑا ’چھوڑو‘ میدان میں آ چکا ہے۔

سابق کپتان نے بتایا کہ ان کے بیٹے اعظم خان اپنے ٹیلنٹ کی بنیاد پر کرکٹ میں ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انہیں اپنے والد کے کرکٹر رہنے کا بھی فائدہ ملا ہے اور لوگ انہیں بولتے رہیں گے کہ وہ ’پرچی‘ پر ہی منتخب ہوئے مگر ایسا نہیں ہے۔

خیال رہے کہ معین خان نے 1990 میں کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کی اور وہ 2005 تک ٹیم میں رہے۔

عمر شریف کو نمونیا کا خدشہ، جرمنی سے امریکا روانگی مؤخر ہونے کا امکان

کیریئر کے آغاز میں افواہ پھیلائی گئی کہ میں’ہم جنس پرست‘ ہوں، گوہر رشید

عدالت نے برٹنی اسپیئرز کے والد کی 13 سالہ 'سرپرستی' معطل کردی