آکسفورڈ یونیورسٹی، برسٹل یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کورونا وائرس کے شکار ہوئے تھے۔
یہ افراد جنوری سے اگست 2020 کے دوران یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ بنے تھے اور محققین نے ان میں تمباکو نوشی اور کووڈ کی شدت کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد اگر کووڈ 19 سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کے ہسپتال پہنچنے کا امکان 80 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اس جانچ پڑتال کے لیے ایک تیکنیک میڈلین رینڈمائزیشن کی مدد لی گئی تتھی جس میں جینیاتی اقسام کو کسی مخصوص خطرے کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں اس تیکنیک کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں کووڈ کے اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل تمباکو نوشی اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق کے حوالے سے تحقیقی کام ہوا تھا مگر وہ مشاہداتی تھا تو واضح تعلق ثابت نہیں ہوسکا تھا۔
مگر مشاہداتی اور جینیاتی ڈیٹا کے امتزاج پر مبنی اپنی طرز کی پہلی تحقیق تھی جس سے ان شواہد کو تقویت ملی ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے یہ ٹھوس عندیہ ملتا ہے کہ تمباکو نوشی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے، بالکل اسی طرح جیسے تمباکو نوشی کو امراض قلب، کینسر کی مختلف اقسام اور دیگر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔