پاکستان

رحیم یار خان مندر حملہ از خود نوٹس: اقلیتوں کے کوٹے پر بھرتیاں نہ ہونے پر اظہارِ تشویش

چیف سیکریٹری کے پی کرک مندر کی تعمیر سے ‏متعلق رپورٹ اگلی سماعت میں جمع کرائیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی ہدایت
|

سپریم کورٹ میں رحیم یارخان مندر حملہ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران عدالت نے اقلیتوں کے لیے مختص ہزاروں سرکاری ملازمتوں میں بھرتی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے رحیم یار خان مندر حملہ کیس پر از خود نوٹس کی سماعت کی اور چیف جسٹس نے چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا ‏گیا ہے کہ کاغذوں میں تین بار چترال-گلگت ہائی وے بن چکی ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا رحیم یار خان میں مندر پر حملے پر ازخود نوٹس

چیئرمین این ایچ اے سے چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ میں تو موٹر وے ‏بس نام کی ہی ہے، ملتان-سکھر موٹروے پر کوئی ریسٹ رومز موجود نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت ‏پر تیاری کرکے آئیں اور تمام سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔

سپریم کورٹ کو چیئرمین 'ون مین کمیشن' شعیب سڈل نے بتایا کہ اقلیتوں کے لیے مختص 5 فیصد سرکاری نوکری ‏کے کوٹے میں ہندو، عیسائی، سکھ یا دیگر اقلیتوں سے متعلق وضاحت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی 30 ہزار سرکاری ‏سیٹس خالی ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو جلد اقدامات ‏کر کے رپورٹ جمع کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بھونگ میں پانی کے نلکے کے باعث لڑائی کی اطلاع ‏ملی، لوگوں کو ایسا کیا ہوگیا ہے کہ ایک گھونٹ پانی پر لڑنے لگے ہیں، معاشرے میں ‏اخلاقی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اقلیتی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ کرک مندرکی تعمیر تاحال ‏مکمل نہیں ہوسکی۔

عدالت نے چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا (کے پی) کو کرک مندر کی تعمیر سے ‏متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں 9 سالہ بچے کے مبینہ طور پر مدرسے میں پیشاب کرنے اور اسے مقامی عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد سیکڑوں افراد نے مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی اور سکھر-ملتان موٹروے (ایم-5) بلاک کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: رحیم یار خان کے مندر پر حملے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا حکم

بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے رحیم یار خان میں مندر پر حملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پنجاب کے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ‘رکن قومی اسمبلی اور پیٹرن انچیف پاکستان ہندو کونسل ڈاکٹر رمیش کمار نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد سے ملاقات کی اور رحیم یار خان کے گاؤں بھونگ میں مندر پر حملے کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا’۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘چیف جسٹس آف پاکستان نے افسوس ناک واقعے پر تشویش کا اظہار کیا’۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ‘مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے معاملے کی سماعت 6 اگست بروز جمعہ سپریم کورٹ اسلام آباد میں مقرر کردی’۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے ‘چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی پنجاب کو رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا ہے اور پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی ہے’۔

دوسری جانب پولیس نے مندر پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث مزید 30 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا، جس کے بعد اس کیس میں گرفتاریوں کی مجموعی تعداد 52 تک پہنچ چکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ضلعی پولیس افسر اسد سرفراز کے مطابق انہیں 150 سے زائد افراد مطلوب ہیں جو اس واقعے سے متعلق مختلف تین مقدمات میں نامزد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ دیگر مشتبہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے گئے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی فراہم کردہ معلومات کے علاوہ پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا شیئر کی جانے والی حملے کی ویڈیو کلپس کو بھی ملزمان کو شناخت کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے لاہور سے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ مرکزی ملزم سمیت مندر پر حملے میں ملوث 52 شر پسندوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وزیراعظم عالمی برادری میں ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہا ہے، شاہد خاقان عباسی

شریک حیات کا زندگی پر یہ اثر دنگ کر دے گا

تجارتی میلے میں فرانسیسی صدر پر انڈا پھینک دیا گیا