مگر یہ تصور غلط ہے اور ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضر اثرات کا سامنا ہو۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جونز ہوپکنز میڈیسین کی اس تحی میں تصدیق کی گئی کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے بچاؤ کے لیے ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے چاہے لوگوں میں مضر اثرات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔
ماہرین کی جانب سے یہ ریسرچ لیٹر طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوا۔
محققین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ فائزر یا موڈرنا کی ویکسینیشن کے بعد علامات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اینٹی باڈی ردعمل زیادہ طاقتور نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے ہسپتال کے عملے میں دستیاب گروپ پر تحقیق کا فیصلہ کیا تاکہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ویکسینیشن کرانے والے 99.9 فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بن گئئیں چاہے مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں۔
اس تحقیق میں 954 طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرائی گئی تھی جبکہ کچھ پہلے کووڈ 19 کا شکار بھی رہ چکے تھے۔
محققین نے ان افراد کو ہدایت کی تھی کہ وہ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات کو رپورٹ کریں۔
زیادہ تر میں یہ مضر اثرات معمولی تھے جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف، سردرد اور معمولی تھکاوٹ قابل ذکر تھے جبکہ کچھ کو بخار، ٹھنڈ لگنے اور زیادہ تھکاوٹ کا بھی سامنا ہوا۔
صرف 5 فیصد افراد نے ویکسین کی پہی خوراک کے بعد مضر اثرات کو رپورٹ کیا جبکہ 43 فیصد نے دوسری خوراک کے بعد مضر اثرات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔
تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں کلینکلی علامات کی شرح پہلی یا دوسری خوراک کے موقع پر فائزر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تھیں۔
مھقین نے دریافت کیا کہ مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں مگر 954 میں سے 953 میں ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز بن گئیں۔
جس ایک فرد میں ایسا نہیں ہوا اس کی وجہ مدافعتی نظام دبانے والی ادویات تھیں۔