صحت

لاکھوں افراد میں سائنو ویک ویکسین کے استعمال کی افادیت کا ڈیٹا سامنے آگیا

ملائیشین حکومت کی اس تحقیق میں 72 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جن کو سائنو ویک ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔

چین کی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بیماری کی سنگین بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

یہ بات ملائیشیا میں حقیقی دنیا میں ہونے والی والی ایک بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

پاکستان سمیت متعدد ممالک میں سائنو ویک کووڈ 19 ویکسین کا استعمال بہت زیادہ ہورہا ہے اور اب اس کی افادیت کے حوالے سے نیا ڈیٹا سامنے آیا ہے۔

ملائیشین حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں 72 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جن کو سائنو ویک ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔

تحقیق میں فائزر/ بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کی افادیت کا موازنہ بھی کیا گیا جن کا استعمال بالترتیب 65 لاکھ اور 7 لاکھ 44 ہزار افراد نے کیا تھا۔

ملائیشین وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ 72 لاکھ میں سے محض 0.011 فیصد کو کووڈ 19 ہونے پر آئی سی یو میں علاج کرانے کی ضرورت پڑی۔

اسی طرح فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 0.002 فیصد اور ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں میں 0.001 فیصد رہی۔

ملائیشیا کے انسٹیٹوٹ فار کلینکل ریسرچ کے زیرتحت یہ نیشنل کووڈ 19 ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی گئی اور اس کے ڈائریکٹر Kalaiarasu Peariasamy نے بتایا کہ ویکسین کا برانڈ جو بھی ہو، ویکسینیشن سے آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ 83 فیصد اور موت کا خطرہ 88 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے افراد میں آئی سی یو کے داخلے کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی اور مجموعی طور پر ویکسینیشن مکمل کرانے والوں میں یہ شرح 0.0066 فیصد رہی۔

اسی طرح ویکسینیشن کرانے والوں میں اموات کی شرح بھی محض 0.01 فیصد رہی اور ان میں سے بھی بیشتر مریض ایسے تھے جن کی عمر 60 سال سے زیادہ تھی یا پہلے سے کسی اور بیماری کے شکار تھے۔

محققین نے بتایا کہ تینوں ویکسینز استعمال کرنے گروپس مختلف تھے اور اسی کے باعث افادیت کے نتائج بھی مختلف رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کو استعمال کرنے والے درمیانی عمر کے افراد تھے جبکہ فائزر اور سائنو ویک ویکسینز زیادہ خطرات سے دوچار آبادی کو استعمال کرائی گئی۔

اس تحقیق کا آغاز یکم اپریل سے ہوا اور 5 ماہ تک جاری رہی، جس میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 45 لاکھ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو شامل کیا تھا اور ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرنے والوں کی تعداد بھی کم تھی۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کو پاکستان سمیت متعدد ممالک میں بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے اور ستمبر کے آغاز تک وہ چین اور بیرون ملک ایک ارب 80 کروڑ خوراکی سپلائی کی جاچکی ہیں۔

ملائیشیا میں اب تک 58.7 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ 68.8 فیصد کو ایک خوراک دی جاچکی ہے۔

اس سے قبل اگست 2021 کے آغاز میں لاطینی امریکا کے ملک چلی کی جانب سے بھی سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسین کی افادیت کا موازنہ فائزر اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز سے کیا گیا تھا۔

چلی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک کی کووڈ 19 ویکسین حقیقی زندگی میں علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 58.5 فیصد تک مؤثر ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین 87.7 فیصد اور ایسٹرا زینیکا ویکسین 68.7 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

فروری سے جولائی کے درمیان چلی کے لاکھوں افراد کی ویکسینیشن سے اس ڈیٹا کو مرتب کیا گیا اور یہ اس ملک میں حقیقی زندگی میں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے نئے اعدادوشمار ہیں۔

چلی میں دسمبر 2020 میں کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہوئی تھی اور اب تک وہاں 60 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی گئی۔

چلی کے حکام کی جانب سے 3 اگست کو جاری ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین فروری سے جولائی کے دوران ہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں 86 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 89.7 فیصد اور اموات سے تحفظ میں 86 فیصد مؤثر ثابت ہوئی۔

اس سے قبل فروری سے مئی 2021 تک کا ڈیٹا چلی کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس دوران وہاں کورونا کی ایلفا (جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئی تھی) اور گیما (جو برازیل میں سامنے آئی تھی اور پی 1 کے نام سے بھی جانی جاتی ہے) اقسام کے کیسز زیادہ سامنے آرہے تھے۔

اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بیماری سے 66 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو 93 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

چلی کی اس تحقیق کا ابتدائی ڈیٹا اپریل میں جاری کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا ویک کے استعمال سے کووڈ کی علامات والی بیماری سے 67 فیصد تحفظ ملتا ہے جبکہ اموات کی شرح میں 80 فیصد کمی آتی ہے۔

چلی کے حکام نے نیا ڈیٹا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ویکسینز سے ملنے والے تحفظ کی شرح میں کمی ناگزیر ہے، بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی اقسام جیسے ڈیلٹا تیزی سے پھیل رہی ہوں۔

اس ڈیٹا کے مطابق فائزر ویکسین علامات والی بیماری سے تحفظ دینے میں 87.7 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 98 فیصد اور اموات کی روک تھام میں 100 فیصد تک مؤثر ہے۔

اسی طرح ایسٹرا زینیکا ویکسین علامات والی بیماری سے بچانے میں 68.7 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 98 فیصد اور اموات کی روک تھام میں 100 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں کو درپیش ایک اور مسئلے کا انکشاف

کووڈ 19 سے بچاؤ کیلئے حاملہ خواتین کی ویکسینیشن کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

کووڈ 19 یا ڈینگی، دونوں کی علامات میں فرق کیسے کریں؟