پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 9 اکتوبر تک توسیع

بینکنگ جرائم کورٹ کے جج نے صدر مسلم لیگ (ن) کو وفاقی تحقیقاتی ادارے سے تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے منی لانڈرنگ مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 9 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت ختم ہونے پر بینکنگ جرائم عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر پنجاب اور تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ 5 باکس میں شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف شواہد لیکر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

دوران سماعت بینکنگ جرائم کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کے افسر ڈاکٹر رضوان سے استفسار کیا کہ مالیاتی اسکینڈل کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔

جس پر ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ رمضان شوگر مل سے متعلق تحقیقات کی گئیں تو چپڑاسی اور دیگر لوگوں کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2020 میں تحقیقات کا آغاز ہوا جس میں شوگر مافیا کا کردار بھی پایا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کو کارپوریٹ فراڈ سے متعلق انکوائری کا کہا گیا۔

ڈاکٹر رضوان نے مزید بتایا کہ 20 ملازمین کے نام پر 57 جعلی اکاؤنٹس کھولے اور 2008 سے 2018 کے دوران اکاؤنٹ کھلتے اور بند ہوتے رہے جبکہ مجموعی طور پر 56 ہزار 894 ٹرانزیکشنز ہوئیں جن کی ایف آئی اے تحقیقات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی ضمانت میں 28 ستمبر تک توسیع

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے تحقیقات مکمل کر لیں ہیں یا ابھی آپ کو اور وقت چاہیے؟

ڈاکٹر رضوان نے مؤقف اختیار کیا کہ ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا لیکن ابھی ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ چالان پیش کرسکیں کیونکہ ملزمان کی جانب سے تفتیش میں تعاون نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہیہ ایک خاص مقدمہ ہے یہ کوئی عام کیس نہیں ہے،پیسہ کہاں سے آ رہا تھا، سب ریکارڈ ملزمان کے خلاف موجود ہے لیکن فراہم نہیں کیا جا رہا۔

اس دوران ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔

علاوہ ازین شہباز شریف نے ایف آئی اے کے تمام دلائل کو غلط قرار دے دیا ۔

شہباز شریف نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے ایف آئی اے کے افسر عدالت میں غلط بیانی کر رہے ہیں، ایف آئی اے نے مجھ سے جیل میں دو مرتبہ تحقیقات کیں۔

انہوں نے کہا کہ میں رمضان شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ شئیر ہولڈر اور نہ ہی ایڈوائزر ہوں، ایف آئی اے نے جو سوالنامہ دیا اس کا جواب ایف آئی اے کو بھجوا چکا ہوں۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں نے اپنے خاندان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، میں نے قانون اور آئین کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اپنے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب شوگر ملز کو فائدہ دینے سے انکار کیا اور جب مجھے ایف آئی اے آفس میں تحقیقات کے لیے بلایا گیا تو وہاں چیخ چیخ کے باتیں کی گئیں۔

مزیدپڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر شہباز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کہا کہ آپ کسی اور سے تحقیقات اس طرح چیخ چیخ کر رہے ہیں تو میں بعد میں آ جاؤں گا۔

اس دوران شہباز شریف نے استدعا کی کہ مجھے ایک بات کرنی ہے عدالت مجھے اجازت دے۔

جس پر جج بینکنگ جرائم کورٹ نے استدعا مسترد کردی اور ریمارکس دیے کہ نہیں آپ کو اجازت نہیں ہے کیونکہ آپ کو سن چکے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ایف آئی اے سے تفتیش میں تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت 9 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے لاہور نے شہباز شریف کو شوگر اسکینڈل کیس کی تحقیقات کے لیے ریکارڈ سمیت 22 جون کو طلب کر رکھا ہے۔

ایف آئی اے نے اسی اسکینڈل میں حمزہ شہباز کو 24 جون کو طلب کیا تھا، انہیں رمضان شوگر ملز کے سی ای او کی حیثیت سے طلب کیا گیا تھا۔

سہیل خان: بینائی سے محروم کرکٹ ریکارڈز کا انسائیکلوپیڈیا

ڈرامے کی ریٹنگ اور کمائی سب کچھ نہیں، روبینہ اشرف

امریکی محکمہ خزانہ نے طالبان کے ساتھ مخصوص لین دین کی اجازت دے دی