‘پاکستان کو جی ایس پی پلس کیلئے انسانی حقوق کی پابندی کرنا ہوگی‘
اسلام آباد: یورپی کمیشن نے کم آمدنی والے ممالک میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی ہٹانے یا کم کرنے کے لیے نئی یورپی یونین جنرلائزڈ اسکیم آف ترجیحات (جی ایس پی) پیش کرنے کے لیے 10 سال (34-2024) پر مبنی قانون سازی کی تجویز منظور کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 2014 سے موجودہ جی ایس پی پلس اسکیم کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے، موجودہ ریگولیشن کے تحت کئی سو مصنوعات پر صفر فیصد ڈیوٹی ہے جو 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف یورپی پارلیمنٹ میں نظرثانی کی قرارداد منظور
یورپی پارلیمنٹ اور کونسل اب نئی تجویز پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ایک مرتبہ جب ان تجویز پر عملدرآمد ہوگیا تو نیا جی ایس پی ریگولیشن یکم جنوری 2024 سے لاگو ہوگا۔
اسلام آباد میں یورپی کمیشن نے جی ایس پی پر نئی قانون سازی کی تفصیلات جاری کیں۔
2023 میں ختم ہونے والی جی ایس پی پلس کے تحت یورپی کمیشن 27 بین الاقوامی کنونشنز کے نفاذ میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کی مسلسل پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع مل گئی
گزشتہ مانیٹرنگ رپورٹس میں کچھ پیش رفت کو مثبت طور پر دیکھا کیا گیا جبکہ چائلڈ لیبر، تشدد، میڈیا کی آزادی اور انصاف تک رسائی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
موجودہ جی ایس پی پلس اسکیم میں پاکستان کی پوزیشن اور نئی اسکیم میں شمولیت کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اندرولا کمینارا نے کہا کہ 2014 میں جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد سے یورپی مارکیٹ تک ترجیحی رسائی سے پاکستان کی معیشت کو بہت فائدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے یورپی یونین پاکستانی سامان کے لیے سب سے اہم مقام بنا گیا۔
اندرولا کمینارا نے کہا کہ ’تاہم 2023 سے آگے جی ایس پی اپلس کے تحت تجارتی ترجیحات کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو اپنے بین الاقوامی کنونشنز کو حقیقی طور پر بدلنے کی کوششوں کو دوگنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: جی ایس پی پلس کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وزیر خارجہ
نئے جی ایس پی پلس سسٹم کے تحت کیس کو مؤثر بنانے کے لیے ایلچی نے کہا کہ پاکستان کو کسی دوسرے ممکنہ فائدہ اٹھانے والے ملک کی طرح یورپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ اور رکن ریاستی حکومتوں کو قائل کرنے کے لیے ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔