بھارت میں 15 سالہ لڑکی کا متعدد مرتبہ گینگ ریپ، 24 افراد گرفتار
بھارت کے شہر ممبئی کے قریب 9 ماہ کی مدت میں 33 افراد کے 15 سالہ لڑکی کے ساتھ متعدد مرتبہ گینگ ریپ کا واقعہ سامنے آنے کے بعد 2 کم عمر لڑکوں سمیت 24 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق افسوسناک کہانی کا آغاز جنوری میں ہوا جب لڑکی کے دوست نے مبینہ طور پر اس کے ساتھ زیادتی کی اور اس کی ویڈیو بنائی۔
اس نے ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے لڑکی کو دوبارہ ریپ کرنے کے لیے بلیک میل کیا۔
مزید پڑھیں: لاہور میں اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ
لڑکے نے مبینہ طور پر بہت سے دوسرے لوگوں، دوستوں اور جاننے والوں کے ساتھ ویڈیو شیئر کی اور ان سب نے اسے نوعمر لڑکی کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا۔
پولیس کے مطابق لڑکی کو کئی بار اور ممبئی کے قریب کئی مقامات پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (مشرقی علاقہ) دتاترے کرالے کا کہنا تھا کہ 'یہ سب اس وقت شروع ہوا جب لڑکی کے دوست نے جنوری میں اس کے ساتھ زیادتی کی اور اس واقعے کی ویڈیو بنائی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس نے اس ویڈیو کی بنیاد پر اسے بلیک میل کرنا شروع کیا، بعد ازاں اس لڑکے کے دوست اور جاننے والوں نے 4 سے 5 مختلف مقامات بشمول ڈومبیلی، بدلاپور، مرباد اور رابلے اضلاع میں اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان: بس میں لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
لڑکی نے گزشتہ رات پولیس سے رجوع کیا اور وہ اب ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی درخواست پر 24 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، وہ تقریبا تمام ملزمان کو جانتی تھی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ کچھ ملزمان کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔
پولیس نے جنسی جرائم کے بارے میں بچوں کے تحفظ ایکٹ کے تحت الزامات درج کیے ہیں۔
اس کیس پر پورے بھارت میں عوامی غم و غصہ دیکھا گیا ہے اور اس معاملے نے سیاسی جماعتوں کی توجہ بھی حاصل کرلی ہے جنہوں نے نوعمر بچوں پر حملہ کرنے والوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر خصوصی اجلاس طلب کیا جس کے بدلے میں مہاراشٹر کی حکمران جماعت شیو سینا نے ان پر سیاست کا الزام لگایا ہے۔
شیو سینا نے گورنر پر وفاق میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا پراکسی ہونے کا الزام لگایا۔
نئی دہلی میں 2012 میں ہونے والے بھیانک گینگ ریپ کے بعد بھارت کے ریپ کے قوانین کو تبدیل کیا گیا تھا لیکن جرائم کی تعداد میں اس کے باوجود بدستور اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور 2020 میں 28 ہزار سے زائد ریپ کے کیسز رپورٹ ہوئے۔
اس سے قبل این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔