نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والی حاملہ خواتین اپنے بچوں میں بھی بیماری سے بچانے واللی اینٹی باڈیز کو منتقل کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق پیدائش کے موقع پر 36 نومولود بچوں (100 فیصد) میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے وای اینٹی باڈیز ویکسینیشن کرانے والی ماؤں سے منتقل ہوئیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوسری یا تیسری سہ ماہی کے دوران ویکسینیشن کرانے والی خواتین کے خون میں اینٹی باڈیز کی بلند ترین شرح کو دریافت کیا گیا، جس سے بچوں کو زندگی کے اولین مہینوں میں کووڈ 19 سے تحفظ ملا۔
محققین نے بتایا کہ تحقیقی رپورٹس میں دوران حمل مسلسل ویکسینز کی اہمیت ظاہر ہورہی ہے جس سے بیک وقت 2 زندگیوں کو کووڈ 19 کی سگین شدت سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر بچوں کی پیدائش اینٹی باڈیز کے ساتھ ہو تو اس سے زندگی کے ان ایام میں انہیں تحفظ ملتا ہے جب وہ سب سے زیادہ کمزور ہوتے ہیں۔
تحقیق میں قدرتی بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز کو ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز سے الگ کرکے شناخت کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی اور معلوم ہوا کہ بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز بہت زیادہ تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔
محققین نے کہا کہ اگرچہ تحقیق میں شامل رضاکاروں کی تعداد بہت کم تھی مگر ویکسینیشن کرانے والی ماؤں کے نومولود بچوں اینٹی باڈیز کی سطح حوصلہ افزا تھی۔
اسی تحقیقی ٹیم نے ماضی میں ایسے ٹھوس شواہد دریافت کیے تھے جن کے مطابق دوران حمل ایم آر این اے ویکسینز ثابت ہوتی ہیں۔
16 اگست کو جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میٹرنل فیٹ میڈیسین میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینز کے استعمال سے حمل ، بچے کی پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ نہیں بڑھتا۔