پاکستان، اقوام متحدہ میں افغانستان کا معاشی زوال روکنے کا مطالبہ کرے گا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے جس کے دوران پاکستان، اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر دنیا پر زور دے گا کہ وہ افغانستان میں معاشی تباہی کو روکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 'یو این نیوز' کو انٹرویو کے دوران کہا کہ 'افغانستان میں صوتحال غیر متوقع ہے'۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 'مختلف اقدامات اور پابندیوں کی موجودگی میں، معیشت مکمل تباہ ہونے کا خطرہ ہے'۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں افغانستان کو مستحکم کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان، افغانستان میں معاشی تباہی کی روک تھام کے مطالبے کے لیے اس موقع کا فائدہ اٹھائے گا'۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کو افغانستان کے منصوبوں میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی
ان کا کہنا تھا کہ 'جو اس معاملے پر سیاست کرنا چاہتا ہے وہ سیاست کر سکتا ہے لیکن ہر کوئی اقتصادی تباہی کے نتائج سے واقف ہے'۔
منیر اکرم نے کہا کہ 'معاشی تباہی سے انسانی بحران پیدا ہو سکتا ہے، مہاجرین کی آمد، تنازعات زندہ، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی بڑھ سکتی ہے، ان سب چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے'۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس موقع پر افغانستان کے مسئلے کو ٹھیک سے حل نہ کرنے کے نتائج کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ افغانستان میں ہوا اس سے دہشت گرد گروپوں یا دیگر باغی تحاریک کو مزید جارحانہ بننے کی ترغیب مل سکتی ہے۔
انہوں نے افغانستان میں استحکام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم سب افغانستان میں شمولیتی حکومت کا قیام، انسانی حقوق بالخصوص خواتین و بچیوں کے حقوق کا احترام اور دہشت گردوں کا دوبارہ مرکز نہ بنتے دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ افغانستان کو منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف لڑتے دیکھنا چاہتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ کا فرض تھا کہ وہ افغانستان کو اس بنیاد پر شامل کرے ہم کیا کر سکتے ہیں اور ہم جو کر سکتے ہیں وہ ضروری انسانی امداد ہے'۔
پاکستانی سفیر منیر اکرم نے کہا کہ 'جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں پاکستان کی ترجیحات اس مشکل وقت میں اس کی اپنی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینا ہوں گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان، مقبوضہ جموں و کشمیر اور وہاں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اپنے خدشات کو اجاگر کرے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کو احساس ہو کہ اس صورتحال سے امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے'۔
وزیر اعظم عمران خان 24 ستمبر کو اسلام آباد سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
وزیر خارجہ، مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس بلائیں گے۔
مزید پڑھیں: اقوامِ متحدہ کو 97 فیصد افغان عوام کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ
وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اصلاحات اور موسمیاتی بحران اور توانائی کے مسائل پر اجلاسوں میں بھی شرکت کریں گے۔
عمران خان، 30 عالمی رہنماؤں کی کانفرنس میں بھی ورچوئلی شرکت کریں گے۔
شاہ محمود قریشی دورے کے دوران جنرل اسمبلی کے صدر، سیکریٹری جنرل اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
تاہم منیر اکرم نے تسلیم کیا کہ جنرل اسمبلی میں افغانستان کا معاملہ مرکزی حیثیت رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم دہشت گردی کے مسئلے بالخصوص ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں پر بھی بات کریں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کابل میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے پر بات نہیں ہوگی، یہ معاملہ بعد میں زیر غور آئے گا کیونکہ انہوں نے ابھی مستقل حکومت قائم نہیں کی ہے اور نہ نمائندگی کے خواہاں ہیں'۔