چین نامہ: مِڈ آٹم فیسٹول مبارک ہو (بارہویں قسط)
اس سلسلے کی گزشتہ اقساط یہاں پڑھیے۔
اس سیریز کی آٹھویں قسط میں چند چینی تہواروں کا ذکر ہوا تھا۔ ان میں سے ایک تہوار مِڈ آٹم فیسٹول بھی تھا۔ چین میں 21 ستمبر کو یہی تہوار منایا جا رہا ہے۔ اس تہوار کی مناسبت سے چینی عوام کو 3 روز کی چھٹی دی گئی ہے۔
مِڈ آٹم فیسٹول چینی قمری کیلنڈر کے 8ویں مہینے کی پندرہ تاریخ کو یعنی پورے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ کیوں منایا جاتا ہے؟ یہ جاننے کے لیے 3 ہزار سال پیچھے چلتے ہیں کہ جب چین میں ژاؤ بادشاہت کا راج تھا۔ اس بادشاہت میں بادشاہ خزاں کے موسم میں اچھی فصل کے لیے پورے چاند کی رات کو چاند کی دیوی کی عبادت کیا کرتے تھے اور اسے چڑھاوے چڑھایا کرتے تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ ایسا کرنے سے چاند کی دیوی خوش ہوگی اور اس کے خوش ہونے سے ان کی اس موسم کی فصل اچھی ہوگی۔
تانگ بادشاہت میں ملک کے امرا نے چاند کی پرستش شروع کردی تھی۔ وہ خزاں کے موسم میں پورے چاند کی رات کو اپنے گھروں میں بڑی بڑی دعوتیں کیا کرتے تھے جن میں وہ شراب پیتے، رقص کرتے اور اچھے اچھے پکوان کھاتے تھے۔
ان کی دیکھا دیکھی عام لوگوں نے بھی خزاں کے موسم میں پورے چاند کی رات کو ہلکی پھلکی دعوتیں کرنا شروع کردیں۔ وہ اکٹھے ہوکر فصل کاٹتے تھے اور اچھی فصل ہونے پر چاند کی عبادت کیا کرتے تھے۔ سانگ خاندان کی حکومت میں اس تہوار کو باقاعدہ طور پر مِڈ آٹم فیسٹول کا نام دے دیا گیا تھا۔
یوآن حکومت میں اس تہوار کی مناسبت سے ہتھیلی جتنے چاند کی طرح گول کیک بننے لگے جنہیں چینی زبان میں یوئے بِنگ کا نام دیا گیا۔ انہیں انگریزی میں مون کیک کہا جاتا ہے۔ آج یہ کیکس اسی نام سے چین اور چین کے باہر کی دنیا میں مشہور ہیں۔
جدید چین میں مِڈ آٹم فیسٹول کا تعلق بس مون کیکس کھانے اور 3 روزہ چھٹی منانے تک رہ گیا ہے۔ اس تہوار کے قریب چین میں ہر طرف مون کیکس کی شکل کی سجاوٹیں نظر آتی ہیں۔ شاپنگ مال ہوں یا سب وے ٹرین یا پارک، ہر جگہ مون کیک نظر آتے ہیں۔
کورونا وبا سے پہلے چینی مِڈ آٹم فیسٹول منانے کے لیے اپنے آبائی گھروں کو لوٹتے تھے اور اپنے خاندان کے ہمراہ یہ تہوار مناتے تھے، تاہم کورونا کی عالمی وبا کے بعد یہ روایت بدل چکی ہے۔ لوگ سفر کرنے سے کترا رہے ہیں۔ طالب علموں کو خدشہ ہے کہ اگر وہ گھر واپس گئے اور پیچھے کیسز کی تعداد بڑھ گئی تو حکومت ان کے واپس آنے پر پابندی لگا دے گی۔
بہت سے چینی طالب علم گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی اپنے گھر نہیں گئے۔ انہوں نے اپنی چھٹیاں ہماری طرح یونیورسٹی میں اِدھر اُدھر ٹکریں مارتے ہوئے گزاریں۔ نیا سمسٹر شروع ہوا تو یونیورسٹی کے سب سے بڑے کیفے ٹیریا کی طرف سے اعلان ہوا کہ مِڈ آٹم فیسٹول کے لیے مون کیکس بنائے جارہے ہیں جو فلاں فلاں دن بیچے جائیں گے۔ ایک چینی دوست نے بتایا کہ یہ مون کیکس شیلف پر آتے ہی غائب ہوجاتے ہیں۔ طلبہ خود بھی کیکس کھاتے اور اپنے گھر بھی بھیجتے ہیں۔
مون کیکس عام کیکس سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ انہیں ایک قسم کی پیسٹری سمجھ لیں۔ ان کا بیرونی حصہ گندم کے آٹے سے بنایا جاتا ہے اور ان کے اندر نمکین یا میٹھی اشیا کی بھرائی کی جاتی ہے۔ میٹھے مون کیکس چین کے علاوہ دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان میں روایتی طور پر 4 اقسام کی بھرائی کی جاتی ہے، جن میں بطخ کے انڈے کی نمکین زردی، لوٹس کے بیجوں کا پیسٹ، ریڈ بین پیسٹ اور خشک میوہ جات شامل ہیں۔ کچھ میں گلاب کی پتیوں کا ذائقہ بھی ملتا ہے۔
نمکین مون کیکس میں چینی طرز کے ساسجیز، سور کے گوشت اور مولی کی بھرائی کی جاتی ہے۔ چین کے کچھ علاقوں میں مون کیکس کا بیرونی حصہ پف پیسٹری اور چاولوں کے آٹے سے بھی بنایا جاتا ہے۔
چینی مون کیکس کے ساتھ چائے پیتے ہیں۔ ان کی چائے ہماری چائے کی طرح نہیں ہوتی۔ وہ چائے بنانے کے لیے بس چائے کی پتی، پتوں، پھولوں اور پانی کا استعمال کرتے ہیں۔ چائے دان میں اپنی پسند کی چائے کی پتی، پتے یا پھول ڈالے اوپر کھولتا ہوا پانی انڈیل دیا اور بس چائے تیار ہوگئی۔ ساتھ گرم پانی کا فلاسک رکھ لیا۔ جیسے ہی چائے دان میں پانی کم ہوا، فلاسک سے مزید پانی انڈیل دیا۔
ہمارے ماسٹرز کے سپروائزر چنبیلی کی چائے پلایا کرتے تھے۔ ہم مشکل سے چائے ختم کرکے اپنا کپ ان کی پہنچ سے جتنا ہوسکے اتنا دُور رکھنے کی کوشش کرتے تھے تاکہ وہ اس میں مزید چائے نہ انڈیل سکیں۔ وہ پھر بھی کپ ڈھونڈ کر اسے بھر دیا کرتے تھے۔ ان کی مہمان نوازی تھی۔ ہم بھی اچھے مہمان کا ثبوت دے کر مسکراتے ہوئے چائے کی چُسکیاں لیا کرتے تھے۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو چنبیلی کی چائے کا ذائقہ اچھا لگتا ہو لیکن ہمیں بالکل اچھا نہیں لگتا۔
ہمیں شروع شروع میں مون کیکس بھی کافی عجیب لگا کرتے تھے۔ ہمارے ذہن میں چینی کھانوں اور سوغاتوں کے بارے میں طرح طرح کی چیزیں بھری ہوئی تھیں جو ان کا مزہ محسوس نہیں کرنے دیتی تھیں۔ اس دفعہ چونکہ ہم اپنی مرضی سے چین آئے ہیں لہٰذا چین کی ثقافت سے بہتر اور مکمل انداز میں لطف اٹھا رہے ہیں۔
ہم پچھلے 2 دنوں میں کئی مون کیکس کھا چکے ہیں۔ ایک میں گلاب کی پتیوں کا پیسٹ اور باریک کٹے خشک میوہ جات کی بھرائی تھی۔ ایک میں لوٹس کے بیجوں کی بھرائی تھی۔ چینی باشندے بطخ کے انڈوں کی نمکین زردی والا مون کیک پسند کرتے ہیں لیکن ہم وہ کھانے سے کتراتے ہیں۔ آپ کھانا چاہیں تو چین کی سیر کا منصوبہ بنائیں۔ مون کیک چین کی ایک قدیم اور مزے دار سوغات ہے جو سب کو زندگی میں ایک بار ضرور چکھنی چاہیے۔
تحریم عظیم چین کے دارالحکومت بیجنگ میں موجود کمیونیکیشن یونیورسٹی آف چائنا سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں.
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔