پاکستان

مہران ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی، تفتیشی افسر کو پانچ دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم

بجلی کے شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ نے فیکٹری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں 16 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

کراچی کی مقامی عدالت نے گزشتہ ماہ ایک فیکٹری میں آگ لگنے کے نتیجے میں 16 مزدوروں کی ہلاکت کی تحقیقات کے حوالے سے پانچ دن میں حتمی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں مبینہ طور پر بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ نے صنعتی یونٹ بی ایم لگیج کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں 16 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی کی فیکٹری میں آتشزدگی، 16 افراد جاں بحق

فیکٹری کے مالک حسن میٹھا عرف علی میٹھا، عمارت کے مالک فیصل طارق، منیجر سید عمران علی زیدی، سپروائزر ظفر اور ریحان اور چوکیدار سید زرین پر اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے پہلے چوکیدار کو گرفتار کیا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (شرقی) خالد حسین شاہانی کی جناب سے 30 اگست کو عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی منسوخی کے بعد پولیس نے حسن میٹھا، فیصل طارق اور عمران زیدی کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔

ہفتے کے روز معاملہ جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) شیر محمد کولاچی کے سامنے آیا اور چاروں زیر حراست ملزمان حسن میٹھا، فیصل طارق، عمران زیدی اور سید زرین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہران ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی کیس میں مالکان، سپروائزر کا ریمانڈ منظور

تفتیشی افسر کو کریمنل پراسیجر کوڈ کی دفعہ 173 کے تحت حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

تاہم تفتیشی افسر کے سب انسپکٹر عزت خان نے ایک درخواست پیش کی جس میں کہا گیا کہ اس واقعے کی تحقیقات ابھی تک نامکمل ہیں، کیونکہ دو مبینہ مفرور ملزمان ظفر اور ریحان ابھی تک فرار ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صنعتی یونٹ کے جلے ہوئے احاطے سے جمع کیے گئے نمونوں کے کیمیائی اور فرانزک تجزیوں کی رپورٹیں جامعہ کراچی کی فرانزک سائنس لیبارٹری سے موصول ہونے کے منتظر ہیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو مزید بتایا کہ متعلقہ صوبائی حکومت کے محکموں اور شہری ایجنسیوں کے افسران و اہلکاروں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے اور ان کو فیکٹری اور اس کی عمارت کے مالکان کے خلاف کارروائی سے متعلق رپورٹس کے ساتھ طلب کیا گیا تھا جہاں وہ ایک رہائشی عمارت میں تجارتی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے تاہم ہم ابھی تک ان کے جواب کے منتظر ہیں۔

انہوں نے عدالت سے درخواست استدعا کی کہ تفتیش اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل اور حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

مزید پڑھیں: مہران ٹاؤن فیکٹری کے مالکان ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار

دوسری جانب ملزمان کے وکیل حسن صابر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ عدالت نے اس سے قبل ایک عبوری تحقیقاتی رپورٹ قبول کی تھی، جو کہ تفتیشی افسر کی جانب سے متعلقہ قانون کے برعکس وقت گزرنے کے بعد جمع کی گئی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے لیے وقت میں توسیع کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام رہے اور اس مقصد کے لیے مزید وقت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

تاہم مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے حتمی تحقیقاتی پانچ دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

اس سے قبل تفتیشی افسر عزت خان ​​نے 15 ستمبر کو ایک عبوری تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کے محکموں اور شہری اداروں کے متعلقہ افسران و اہلکاروں کو پوچھ گچھ کے لیے شامل کر کے واقعے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔

فوجداری ضابطے کی دفعات 160 اور 94 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے ان محکموں اور ایجنسیوں کے افسران/اہلکاروں کو متعلقہ رپورٹ کے ساتھ طلب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: بلدیہ میں فیکٹری میں آتشزدگی سے 3 افراد جاں بحق

انہوں نے مزید کہا کہ فائر ڈپارٹمنٹ سے خاص طور پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا گیا تھا، ان سے کہا گیا تھا کہ آگ کے واقعے کی اطلاع، جوابی کارروائی کے وقت کے ساتھ ساتھ اس بارے میں بھی بتائیں کہ آگ شارٹ سرکٹ یا گیس کی لیکج سے لگی۔

عبوری رپورٹ کو قبول کرتے ہوئے مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو 18 ستمبر کو حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔

کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 322 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔