کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن (ویکسین کے استعمال کے بعد بیمار ہونے کے لیے استعمال ہونے والی طبی اصطلاح) کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔
ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔
اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کرایا گیا تھا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔
ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسینیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔
اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسینیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔
کمپنی کی جانب سے جاری نتائج پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے۔
موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسینیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔
امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس حوالے سے فائزر کمپنی نے بھی ڈیٹا ایف ڈی اے کے پاس جمع کرایا تھا جس کے مطابق فائزر ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 6 ماہ بعد تیسری خوراک دینے سے بیماری سے تحفظ کی شرح دوبارہ 95 فیصد ہوجاتی ہے۔