چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ 15 ستمبر تک چین میں 2 ارب 16 کروڑ خوراکیں استعمال کی جاچکی تھیں اور ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کی تعداد ایک ارب ایک کروڑ ہے۔
چین نے یہ سنگ میل پہلی ویکسین سائنو فارم کے استعمال کی منظوری کے لگ بھگ 10 ماہ میں حاصل کیا اور تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا۔
چین میں 6 مزید مقامی کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے کووڈ ویکسینز کو تیار کیا گیا جن کو 12 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے منظوری مل چکی ہے۔
چین کی ویکسینیشن مہم کی کامیابی کے باوجود حالیہ ہفتوں میں وہاں کورونا کی قسم ڈیلٹا کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
ویکسینیشن کی رفتار نے چین کو دنیا کی دیگر معیشتوں پر سبقت دلا دی ہے، امریکا اور جاپان کی محض 50 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوئی ہے جبکہ برطانیہ اور جرمنی میں یہ شرح 60 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔
بھارت میں اب تک 15 فیصد سے بھی کم آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔
چین کے مشرقی خطے کے بڑے شہروں میں ویکسینیشن مہم توقع سے زیادہ کامیاب رہی ہے، دارالحکومت بیجنگ کے 97 فیصد سے زیادہ شہریوں کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ شنگھائی میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔
دنیا بھر میں اب تک کووڈ ویکسینیز کی 5 ارب 18 کروڑ خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں، جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ چین کے شہریوں کے لیے استعمال ہوئی ہیں۔
چین کی جانب سے وائرس کے خطرے سے دوچار افراد بشمول 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے کووڈ بوسٹر ڈوز دینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے کیسز میں ضرور اضافہ ہوا ہے مگر وہاں ویکسینیشن کرانے والے افراد کے لیے پابندیوں کو اس توقع کے ساتھ نرم کیا جارہا ہے کہ اس سے بیشتر افراد میں کووڈ کی شدت معمولی رہے گی۔
مگر چین اس حکمت عملی کو مسترد کرچکا ہے اور چینی وزیر صحت نے اگست 2021 میں کہا تھا کہ ان کا ملک وائرس کی جلد تشخیص، بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ اور جارحانہ احتیاطی اقدامات کو جاری رکھا جائے گا۔