پاکستان

سی پیک کو وسطی ایشیا سے جوڑنا چاہتے ہیں، فواد چوہدری

تمام وسطی ایشیائی ریاستیں اس منصوبے کے تحت ٹرین اور سڑک سے منسلک ہو جائیں گی اور پورا منظر نامہ تبدیل ہوجائے گا، وفاقی وزیراطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اقتصادی نظریے کے تحت ہم سی پیک کو وسطی ایشیائی ریاستوں سے جوڑنا چاہتے ہیں۔

پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے دورے پر موجود وفاقی وزیر اطلاعات نے دارالحکومت دوشنبے میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان کے ساتھ ٹرانس مزار شریف ٹرین اور روڈ نیٹ ورک منصوبے کے تحت ہم گوادر اور کراچی کو مزار شریف کے راستے پہلے تاشقند اور اس کے بعد دوشنبے اور قازقستان سے ملانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام وسطی ایشیائی ریاستیں اس منصوبے کے تحت ٹرین اور سڑک سے منسلک ہو جائیں گی اور پورا منظر نامہ تبدیل ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تاجک تاجروں سے ہر ممکن تعاون کریں گے، عمران خان

افغانستان میں انفرا اسٹرکچر کے مسئلے میں پاکستان کی مدد کے حوالے سے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'ہمیں پوری امید ہے کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہوگی'۔

ان کا کہنا تھا کہ قازقستان کے صدر کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات میں بھی افغانستان کی صورتحال پر بات ہوئی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان یا تو استحکام کی طرف چلا جائے گا یا مکمل نقصان کی طرف جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا افغانستان میں طالبان حکام کے ساتھ معاہدہ کر کے چلتی ہے تو اس میں افغانستان اور دنیا کا فائدہ ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ہم نے افغانستان کو موجودہ صورتحال میں راستے میں چھوڑ دیا تو اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہِ تاجکستان

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان تاجکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچے ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20ویں سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے عمران خان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

دوشنبے پہنچنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم کے ہمراہ تاجکستان کے دورے پر خوشی ہے، یہ ان کا وسطی ایشیا کا تیسرا دورہ ہے جو خطے میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے روابط کو اجاگر کرتا ہے'۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، روس اور چین کے رہنماؤں نے شنگھائی میں قائم کی تھی۔

پاکستان 2005 میں ایس سی او میں مبصر ملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا جبکہ 2010 میں مستقل رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔

جون 2017 میں پاکستان کو تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی تھی۔

جمائما گولڈ اسمتھ کو برطانیہ میں 'پاکستانی رکشے' کی تلاش

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر 168.80 روپے کا ہوگیا

پاکستان میں تاجک تاجروں سے ہر ممکن تعاون کریں گے، عمران خان