یہ ڈیٹا اسرائیل میں فائزر کی تیسری خوراک کے استعمال کے نتائج پر مبنی ہے۔
فائزر کی جانب سے 52 صفحات پر مبنی ڈیٹا میں بتایا گیا کہ اگرچہ ایم آر این اے ویکسین کی افادیت وقت کے ساتھ گھٹ جاتی ہے مگر بوسٹر ڈوز سے مدافعتی ردعمل اسی سطح پر پہنچ جاتا ہے جو دوسری خوراک کے بعد نظر آتا ہے۔
کمپنی نے مزید بتایا کہ اسرائیل کے کووڈ ویکسینیشن پروگرام کے تحت لوگوں کو تیسری خوراک فراہم کی گئی۔
کمپنی کے مطابق ویکسین کی تیسری خوراک سے لوگوں کا مدافعتی ردعمل دوبارہ اتنا مضبوط ہوگیا جتنا دوسری خوراک کے استعمال کے بعد ہوتا ہے اور بیماری سے تحفظ کی شرح 95 فیصد ہوجاتی ہے۔
یہ ڈیٹا یکم جولائی سے 30 اگست کے درمیان اکتھا کیا گیا تھا جب اسرائیل میں کورونا کی قسم ڈیلٹا کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔
ایف ڈی اے کی جانب سے یہ ڈیٹا اس وقت جاری کیا گیا جب ادارے کو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اگلے ہفتے بوسٹر ڈوز کی منظوری دیئے جانے کا دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
مگر ایف ڈی اے کے عملے نے فائزر کے ڈیٹا میں تیسری خوراک کی ضرورت کے حوالے سے مؤقف دینے سے انکار کیا تاہم یہ ضرور کہا کہ ممکنہ طور پر لوگوں کو ابھی ویکسین کی تیسری خوراک دینے کی ضرورت نہیں۔
عملے کا کہنا ہے کہ متعلقہ تحقیقی رپورٹس پر نظرثانی کے دوران فائزر ویکسین کی افادیت میں کمی کی بات سامنے آئی ہے مگر ان کے نتائج ملے جلے ہیں اور کچھ ڈیٹا شاید دیگر سے زیادہ قابل انحصار ہے۔
فائزر کا ڈیٹا ایک مشاہداتی تحقیق سے اکٹھا کیا گیا جو رسمی کینکل ٹرائل کے معیار پر پوری نہیں اترتی۔
ایف ڈی اے کے عہدیداران نے اپنے تجزیے میں کہا کہ اگرچہ مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں حقیقی دنیا میں ویکسین کی افادیت کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے، مگر مختلف عناصر ان کے قابل اعتبار ہونے پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔
فائزر کا ڈیٹا ایف ڈی اے کی ایڈوائزری کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا جس کا اجلاس 17 ستمبر کو ہونا ہے تاکہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی عام آبادی کو بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کی درخواست کی منظوری دی جاسکے۔