مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے بیشتر افراد میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کا تسلسل کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ان کو ری انفیکشن سے تحفظ ملتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران کووڈ کا سامنا کرنے والے 130 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیقق میں ان افراد کا جائزہ ابتدائی بیماری کے 3 اور 6 ماہ بعد لیا گیا اور ان کے پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے۔
ان میں سے 3 مریض کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے جبکہ باقی افراد کا علاج گھر میں ہی ہوا تھا کیونکہ بیماری کی شدت زیادہ نہیں تھی۔
ان افراد کو سردرد، ٹھنڈ لگنے اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی جیسی علامات کا سامنا ہوا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 90 فیصد مریضوں میں اسپائیک اور اینٹی باڈیز ردعمل پیدا ہوا اور ایک کو چھوڑ تمام افراد میں ان کا تسلسل 6 ماہ تک برقرار رہا۔
محققین نے بتایا کہ اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ہی ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے، مگر ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ سے معمولی بیمار ہونے والے لوگوں میں بھی اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور وہ کئی ماہ تک برقرار رہتی ہیں۔
تحقیق میں شامل افراد مشی گن میڈیسین ہیلتھ میں کام کرنے والے افراد یا وہاں زیرعلاج رہنے والے مریض تھے۔
بیشتر رضاکاروں کو اس سے قبل اسی تحقیقی ٹیم کی ایک اور تحقیق کا حصہ بھی بنایا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ اینٹی باڈی ٹیسٹ سابقہ بیماری کی پیشگوئی کے لیے مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
تحقیق کے دورانیے کے دوران جن رضاکاروں میں اینٹی باڈیز بن گئی تھیں وہ دوبارہ اس بیماری کے شکار نہیں ہوئے، مگر جن 15 افراد میں اینٹی باڈیز ٹیسٹ منفی رہا ان کو ری انفیکشن کا سامنا ہوا۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ابتدائی بیماری کے 3 ماہ اور 6 ماہ بعد بھی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں کوئی کمی نہیں آئی تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے خلاف کام کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح وقت کے ساتھ گھٹ جاتی ہیں، مگر نئے نتائج سے معمولی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں بھی طویل المعیاد مدافعت کے شواہد ملتے ہیں۔