جوبائیڈن نے چینی صدر کی جانب سے ملاقات کی پیش کش مسترد کرنے کی خبروں کی تردید کردی
امریکا کے صدر جوبائیڈن نے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جوبائیڈن کی روبرو ملاقات کی پیش کش سے انکار کی خبروں کی تردید کر دی۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی اخبار 'فنانشل ٹائمز' نے متعدد افراد کی بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے کال پر 90 منٹ بات ہوئی اور اس دوران شی جن پنگ نے جوبائیڈن کی پیش کش کو قبول نہیں کیا، اس کے برعکس واشنگٹن نے بیجنگ کے حوالے سے نرمی برتی ۔
صحافیوں کے سوال پر کہ اگر شی جن پنگ ان سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے تو انہیں مایوسی ہوتی تو جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ 'یہ حقیقت نہیں ہے'۔
اس سے قبل جوبائیڈن کے مشیر قومی سلامتی جیک سولیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'رپورٹ میں کال کے دورانیے کی درست تصور کشی نہیں کی گئی'۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا
ان کے درمیان کال بریف کرنے والے ایک ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ میڈیا رپورٹس درست تھیں۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ' شی جن پنگ نے واضح طور پر مطلع کیا تھا کہ سب سے پہلے تعلقات کا لہجہ اور ماحول بہتر کرنے کی ضرورت ہے'۔
واشنگٹن میں موجود چینی سفارت خانے کا معاملے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
فنانشل ٹائمز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ بائیڈن نے صدر شی جن پنگ سے مزید ملاقات کے لیے کئی امکانات کےطور پر سربراہی کانفرنس کا منصوبے سامنے رکھا تھا لیکن انہیں فوری ردعمل کی توقع نہیں تھی۔
غیر ملکی اخبار نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتےہوئے کہا ہے کہ حالانکہ شی جن پنگ سمٹ کے لیے راغب نہیں تھے جبکہ وائٹ ہاؤس کا ماننا تھا کہ یہ جزوی طور پر کورونا وائرس کے خدشات کی وجہ سے تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا کی جانب سے سفیروں پر پابندی، چین کی جوابی کارروائی کی دھمکی
اکتوبر میں اٹلی میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں روبرو ملاقات کے ممکنہ مقام کی بات کی گئی تھی لیکن شی جن پنگ نے گزشتہ سال کے آغاز میں شروع ہونے والی کورونا کی عالمی وبا کے بعد چین سے باہر نہیں گئے۔
اپنے بیان میں جیک سولیوان کا مزید کہنا تھا کہ 'جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ صدو ر نے دو رہنماؤں کے درمیان نجی بات چیت کی اہمیت پر تبادلہ کیا، اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں'۔
جوبائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان فون کال ان کا 7 ماہ میں پہلا رابطہ تھا جس میں انہوں نے دو بڑی معیشتوں کے درمیان مقابلے کو تصادم میں تبدیل نہ ہونے دینے کو یقینی بنانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی عہدیدار نے گفتگو سے قبل بریفنگ میں اس کو امتحان قرار دیا تھا کہ آیا اعلیٰ سطح پر براہ راست رابطہ تعلقات میں آنے والے تعطل کو ختم کرسکتا ہے، جو دہائیوں میں بدتریں سطح پر پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، چین کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں
وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ یہ ارادہ کیا گیا تھا کہ رابطہ کاری کے راستوں کو بحال رکھا جائے لیکن مزید مصروفیات کے لیے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا۔
چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ شی جن پنگ نے جوبائیڈن کو بتایا کہ چین سے متعلق امریکا کی پالیسی تعلقات کے لیے'شدید مشکلات' کا باعث ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین مسلسل رابطے برقرار رکھنے پر آمادہ ہیں اور رابطوں کے لیے ورکنگ سطح پر ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔