افغان وزیر خارجہ کی بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے امداد کی بحالی کی اپیل
افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے امداد دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ طالبان حکومت ملک کے مالی معاملات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امیر خان متقی نے افغان دارالحکومت کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ان کی امداد پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے افغانستان کے لیے کروڑوں ڈالر کی ہنگامی امداد کا وعدہ کرنے پر دنیا کا شکریہ ادا کیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ مستقبل کے معاملات میں اپنا 'دل بڑا' کرے۔
مزید پڑھیں: 'طالبان حکومت انسانی حقوق کے وعدے پورے کرے تو ہی پاکستان انہیں تسلیم کرے گا'
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نئی افغان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ طالبان عطیہ دہندگان کی رقم دانشمندی سے خرچ کریں گے اور اسے غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کریں گے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل اقوام متحدہ نے افغانستان کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تھا۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ 'امارت اسلامی اس امداد کو ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کرے گی'۔
انہوں نے واشنگٹن سے یہ بھی کہا کہ وہ طالبان کو سراہے جو امریکا کو گزشتہ ماہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو نکالنے اور انخلا کی اجازت دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ایک بڑا ملک ہے، انہیں بڑا دل رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے زیادہ یمن اور عراق سے دہشت گردی کا خطرہ ہے، امریکی عہدیدار
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے لیے دہشت گردی میں استعمال نہ ہونے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم ہے کہ عسکریت پسندوں کو اپنی سرزمین دوسروں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انتخابات کے امکان کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے اندرونی مسائل میں مداخلت نہ کریں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال امریکا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروپس سے تعلقات ختم کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ اپنی سرزمین سے دوسرے ممالک کو کوئی نقصان نہ پہنچنے دیں۔