ترکی کو قیمتی مصنوعات کی ترسیل رواں ماہ کی جائے گی
استنبول، ایران، اسلام آباد (آئی ٹی آئی) سڑک راہداری کی بحالی کے لیے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی ) نے رواں ماہ کے آخری ہفتے میں قیمتی اشیا پاکستان سے ترکی بھیجنے کی تیاری کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی آئی راہداری کی بحالی سے پاکستان کے ایران اور ترکی سے روابط مضبوط اور بہتر ہوں گے۔
این ایل سی کے جنرل منیجر شعیب خاکوانی نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم اسلام آباد سے رواں ماہ کے آخری ہفتے میں قیمتی مصنوعات سے بھرے 40 فٹ کنٹینرز، تین ٹریلرز کے ذریعے براستہ تفتان، زاہدان اور تہران استنبول بھیجنے کے لیے تیار ہیں، یہ آئی ٹی آئی راہداری کی بحالی کے لیے پہلی کمرشل ترسیل ہوگی'۔
قیمتی اشیا اچھی طرح پیک اور سیل کی جاتی ہیں اور عموماً کنٹینرز کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ بھیجی جاتی ہیں تاکہ وصول کنندہ کو ان کی محفوط ترسیل یقینی بنائی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان
مذکورہ اشیا میں ٹیکسٹائل سے متعلق آلات، خام مال، الیکٹرانکس، پلاسٹک، گھریلو ساز و سامان، کمپیوٹرز، گھریلو مشینیں، خراب نہ ہونے والا کھانا، خشک میوہ جات، فرنیچر اور قالین شامل ہیں۔
علاقائی ترسیل اور رابطے کے لیے قومی لاجسٹک سیل (این ایل سی) کو گزشتہ ماہ بین الاقوامی ٹرانسپورٹ یونین کی پاکستان نیشنل اتھارائزیشن کمیٹی نے بین الاقوامی سڑکوں پر ترسیل کے لیے (ٹی آئی آر) لائسنس جاری کیا تھا۔
ٹی آئی آر کے تحت این ایل سی کو بغیر خلل سرحد پار کارگو بھیجنے کی اجازت دی گئی ہے۔
چونکہ ٹی آئی آر ایڈمشن، بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے، این ایل سی ترکی سمیت دیگر ممالک کے لیے ٹی آئی آر آپریشن شروع کر کے راہداری کی بحالی میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔
شعیب خاکوانی کا کہنا تھا کہ ٹی آئی آر کے تحت ضروری قانونی کارروائی (سیکیورٹی، کسٹم و دیگر) کے بعد سیل اور پیک شدہ سامان راستے میں چیک نہیں کیا جائے گا اور اسے لوڈ کرنے کے بعد آخری منزل پر ہی کھولا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاپرواہی، انتظامی امور نے پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کی بحالی روک دی
انہوں نے کہا کہ یہ سروس برآمد کنندگان کے لیے سودمند ثابت ہوں گی خاص طور ٹیکسٹائل کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کے لیے جن کی ترسیل ایک ماہ میں حتمی منزل پر پہنچتی ہے، لیکن اب 10 روز لگیں گے۔
این ایل سی کے جنرل منیجر نے کہا کہ ترکی میں، جو یورپی ممالک کا داخلی راستہ ہے، ٹیکسٹائل سے متعلق خام مال (ڈینم، دھاگے وغیرہ) کی زیادہ ضرورت ہے اور پاکستان، جو اس ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اپنی مصنوعات بنگلہ دیش سے قبل یورپ پہنچانے کے قابل ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ این ایل سی، حکومت کے خطے میں رابطے سے متعلق نظریے کی پیروی کرتے ہوئے، خطے میں تجارت کو فروغ دینے میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کی معیشت مضبوط و مستحکم ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی آئی آر اسٹیٹس مقامی صنعت کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔