پاکستان

9/11 حملے دنیا کو دہشت گردی سے درپیش خطرات کی یاد دلاتے ہیں، دفتر خارجہ

11 ستمبر 2001 کے حملوں کے 20 سال مکمل ہونے پر پاکستان نے حملے میں مارے گئے معصوم لوگوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

اسلام آباد: پاکستان نے 11 ستمبر کے حملوں کے 20 سال مکمل ہونے پر ان دہشت گرد حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ہمیں دہشت گردی سے اور اس کے تباہ کن اثرات کی شکل میں دنیا کو درپیش خطرات کی یاد دلاتے ہیں۔

11 ستمبر 2001 کے حملوں کے 20 سال مکمل ہونے پر ہفتہ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں حملے میں مارے جانے والے معصوم لوگوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نائن الیون! دہشت گردی کے نقطہ آغاز سے سقوط کابل تک

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کو کسی خاص قوم، مذہب اور تہذیب یا نسل سے جوڑنے کی کسی بھی قسم کی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعات ہمیں دہشت گردی اور اس کے تباہ کن اثرات کی صورت میں دنیا کو درپیش خطرات کی یاد دلاتے ہیں، دہشت گردی سے پیش آنے والے پیچیدہ چیلنجز، بین الاقوامی عزم و اتحاد کو مزید مستحکم اور محکوموں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی تمام اشکال سے مقابلے کا تقاضا کرتے ہیں اور دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو جامع انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا، نسلی یا لسانی طور پر دہشت گردی کی طرف لے جانے والے انتہا پسندانہ رحجانات کی شکل میں نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی طور پر مؤثر ردعمل کی ضرورت ہے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ دوہرے معیارات، مخصوص سوچ، متعصب اور تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو ترک کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا فعال شراکت دار رہا ہے، پاکستان نے اس جنگ میں 80 ہزار سے زائد انسانی جانیں اور 150 ارب ڈالر سے زائد معاشی نقصانات کی صورت میں مثالی قربانیاں دے کر اپنے سنجیدہ عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور موجودہ دور میں کسی دوسرے ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے برابر کردار ادا نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند ماہ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ہم سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جن کی منصوبہ بندی اور مدد ہماری سرحدوں کے پار کی گئی لیکن پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں، معاونین اور مالی معاونت کرنے والوں کو بے نقاب کر دیا اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔

بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والے کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان انتہا پسندانہ نظریات اور جیو پولیٹیکل ایجنڈوں کے ذریعے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے والوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا سے کہتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے عفریت اور اس کی تمام اقسام بشمول متنازع علاقوں میں غیر ملکی تسلط میں رہنے والے عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اتحاد اور عزم کا مظاہرہ کرے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان، دہشت گردی اور اس کی تمام اقسام کے خلاف خطے اور اس سے باہر امن و سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

یاد رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو جب خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی مسافر بردار طیارے اغوا کر کے انہیں نیویارک اور واشنگٹن میں اہم مقامات سے ٹکرا دیا تھا۔

دو طیاروں کو دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرایا گیا تھا جبکہ ایک طیارے سے پنٹاگون کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا اور مجموعی طور پر اس حملے میں تقریباً 3 ہزار افراد کی موت ہوئی تھی۔

قائدِاعظم پاکستان میں کیسا معاشی نظام چاہتے تھے؟

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی 18سال بعد دورے پر پاکستان آمد

اسپیکٹرم کی نیلامی: حکومت 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالر وصول کرے گی