پاکستان

سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے دوبارہ لارجر بینچ تشکیل

اس سے قبل جون 2020 میں بھی لاہور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کیس کی نئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے دوبارہ 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

اس سے قبل جون 2020 میں بھی لاہور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجرز بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

نئے لارجر بینچ کی سربراہی ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کریں گے۔

بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان, جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شہباز رضوی، جسٹس سردار احمد نعیم، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل

لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر 14 ستمبر سے سماعت کرے گا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جاری ہے۔

یاد رہے کہ 5 دسمبر 2018 کو پنجاب حکومت نے اس وقت کے آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں ماڈل ٹاؤن کیس کی ازسرِ نو تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

کمیٹی کے دیگر اراکین میں آئی ایس آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل محمد عتیق الزمان، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) محمد احمد کمال اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز پولیس گلگت بلتستان قمر رضا کو شامل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: لاہور ہائیکورٹ نے نئی 'جے آئی ٹی' کو کام سے روک دیا

تاہم نئی جے آئی ٹی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

22 مارچ 2019 کو جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے نئے جے آئی ٹی کے خلاف دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن معطل کرکے ٹیم کو کام کرنے سے روک دیا تھا۔

بعدازاں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی تاہم عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے 3 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل ٹاؤن کیس: پنجاب حکومت کا نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر 13 فروری 2020 کو لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی اور نئی جے آئی ٹی کو روکنے سے متعلق ہائی کورٹ کا عبوری حکم برقرار رکھا تھا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں نے مزاحمت کی تھی اور ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

درخواست گزار بسمہ امجد نے اپنی والدہ کے قتل کے خلاف سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں درخواست دائر کی تھی اور واقعے کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی تھی۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

عدالت عظمیٰ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل شامل تھے۔

یہ بھی یاد رہے کہ 2014 میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے پنجاب حکومت کے حوالے کردی تھی، جسے منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

تاہم بعد ازاں عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد حکومت جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظر عام پر لے آئی تھی۔

فحش فلمیں بنانے کا کیس: پانچویں بار راج کندرا کی ضمانت نہ ہوسکی

نور مقدم نے جان بچانے کیلئے 6 مرتبہ فرار ہونے کی کوشش کی، پولیس

اسپیکٹرم کی نیلامی: حکومت 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالر وصول کرے گی