مگر اب ایک نئی تحقیق میں بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی طویل المعیاد علامات کی ممکنہ وجہ کو شناخت کیا گیا ہے۔
امریکا کی آرکنساس یونیورسٹی ار میڈیکل سائنسز کی تحقیق میں یہ وجہ دریافت کی گئی۔
تحقیق میں ایک اینٹی باڈی کو دریافت کیا گیا جو ابتدائی بیماری کے ہفتوں بعد نمودار ہوکر حملہ آور ہوتی ہے اور مدافعتی نظام کے بنیادی ریگولیٹر کو متاثر کرتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے لگ بھگ 30 فیصد مریضوں کو ابتدائی بیماری کے بعد طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف علامات جیسے تھکاوٹ، دماغی دھند اور سانس لینے میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں لانگ کووڈ ک مالیکیولر میکنزمز پر روشنی ڈالی گئی۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے جو دریافت کیا وہ ایک اینٹی باڈی کے تسلسل کا نتیجہ نظر آتا ہے، یہ ایک اہم پیشرفت ہے اور اس پر تحقیق مزید آگے بڑھائی جاسکتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مدافعتی نظام کے لیے مسائل کا باعث بننے والی اینٹی باڈی ایس 2 انزائمے پر حملہ آور ہوتی ہے۔
ایس 2 انزائمے وائرس کے خلاف جسم کے ردعمل کو ریگولیٹ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر حملہ آور اینٹی باڈی ایس ٹو کے افعال میں مداخلت کرتی ہے، جس کے باعث محققین نے اسے طویل المعیاد علامات کا بنیادی عنصر تصور کیا۔
اسی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ایک ٹیسٹ کو تیار کرکے 2 اینٹی باڈیز کو شناخت کرنے کے لیے استعمال کیا۔
محققین نے کووڈ کے 67 مریضوں کے پلازما یا سیرم میں ایس 2 اینٹی باڈیز کا تجزیہ کیا اور ان کے نتائج کا موازنہ 13 ایسے افراد کے نمونوں سے کیا جن کو اس بیماری کا سامنا نہیں ہوا تھا۔
کووڈ سے متاثر 81 فیصد مریضوں کے خون کے نمونوں میں اس اینٹی باڈی کو دریافت کیا گیا جو ایس ٹو پر حملہ آور ہوتی تھی جبکہ صحت مند افراد کے نمونوں میں ایسی کوئی اینٹی باڈی موجود نہیں تھی۔
محققین نے بتایا کہ اگر ہم نے اس خیال کو درست ثابت کردیا کہ ایس ٹو کے افعال میں مداخلت کرنے والی اینٹی باڈی لانگ کووڈ کی وجہ بنتی ہے، تو اس سے متعدد ٹریٹمنٹس کا راستہ کھل جائے گا۔