نواز شریف اس سال وطن واپس آکر چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے، جاوید لطیف
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے قائد نواز شریف اس سال پاکستان واپس آئیں گے اور چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنیں گے۔
لاہور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کی دو وجوہات ہیں، وہ اس بحران میں پھنسے پاکستانیوں کو دیکھ کر بیرون ملک نہیں رہ سکتے، وہ یہاں قوم کی رہنمائی کے لیے آرہے ہیں، حتیٰ کہ اگر ان کا علاج مکمل نہیں ہوا تو بھی وہ یقینی طور پر قوم سے جاری اس سلوک کے علاج کے لیے واپس آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ: سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد
ان کا کہنا تھا کہ ایک اور حل یہ ہے وہ لوگ جنہوں نے انہیں نااہل قرار دیا، ان کی حکومت ختم کی اور اس بحران کا سبب بنے جس میں پاکستان پچھلے تین سالوں سے پھنسا ہوا ہے، وہ سابق وزیر اعظم سے درخواست کریں کہ وہ واپس آ جائیں کیونکہ صرف وہی اس ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔
جاوید لطیف نے سوال کیا کہ نواز شریف کو 2013 میں واپس کیوں لایا گیا اور انہیں کیوں منتخب ہونے دیا گیا، وہ اس لیے 2013 میں حالات اس طرف جا رہے تھے کہ انہیں ملک سے جانے پر مجبور کرنے والے افسوس نہیں کر رہے تھے بلکہ بے بس تھے، اگر پاکستان کا کوئی خیر خواہ ہے تو وہ دیکھ سکتا ہے کہ ملک کے مسائل نواز شریف کے بغیر حل نہیں ہو سکیں گے۔
خیال رہے کہ نواز شریف، بیرون ملک علاج کے لیے ملک چھوڑنے کی اجازت ملنے کے بعد نومبر 2019 سے لندن میں مقیم ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں پیش نہ ہونے پر دو مقدمات ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ میں اشتہاری مجرم قرار دیا تھا اور حکومت نے بعد میں ان کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس کے خلاف اپیلیں خارج
پچھلے مہینے برطانیہ نے نواز شریف کی ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد کے وکلا نے برٹش امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی، اس وقت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ جب تک ٹریبونل ان کے ملک میں قیام کے لیے درخواست پر فیصلہ جاری نہیں کرتا، اس وقت تک نواز شریف قانونی طور پر برطانیہ میں رہیں گے ۔
پارٹی قیادت نے متعدد مواقع پر کہا کہ سابق وزیر اعظم مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد وطن واپس آئیں گے۔
گزشتہ ماہ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی ایک میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف واپس نہیں آ سکتے کیونکہ ڈاکٹروں نے انہیں ابھی تک فضائی سفر کی اجازت نہیں دی ہے۔
آج صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے مزید کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری عوامی ووٹ کے ذریعے منتخب ہونے کے بعد اقتدار میں آتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کیلئے دائر درخواست مسترد
انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پی پی پی کو چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری نثار کی طرح آگے لایا جا رہا ہے، پھر ہمارا مؤقف ہے کہ یہ منتخب لوگ نہیں ہیں لیکن سلیکٹڈ ہیں، اگر کوئی سلیکٹڈ ہے تو ہم اس کے خلاف ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ چاہے وہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ہو، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی یا پی ٹی آئی، اگر لوگ گزشتہ تین سالوں میں پی ٹی آئی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور انہیں منتخب کرتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا لیکن ہم ایک مشین پر بٹن دبا کر حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے اور عوام بھی اسے برداشت یا تسلیم نہیں کریں گے۔
نیب میں اپنی پیشی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ نیب قومی اسمبلی میں ان کی حالیہ تقریروں اور پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے عائد کی جا رہی پابندیوں پر تبصرے کے حوالے سے انہیں ایک نوٹس جاری کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ذہنی طور پر تیار ہوں، میں جانتا ہوں کہ مجھے غدار کیوں کہا گیا، اگر میں پاکستانی ہوں اور لوگ مجھے منتخب کرتے ہیں تو مجھ پر سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ میں اپنے حلف پر عمل کروں اور اس بات کی تشخیص کروں کہ پاکستان میں کیا غلط ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل بھی نیب نے ان کے خلاف تحقیقات کی تھیں کیونکہ انہوں نے پرویز مشرف کی آمریت کے خلاف آواز اٹھائی تھی، انہوں نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی اور آج یہ ثابت ہوچکا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ اس سے قبل کی تحقیقات کے دوران نیب نے ان سے اثاثے بنانے کے لیے اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کے بارے میں پوچھا تھا لیکن بار بار جوابات دینے کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا، مجھے عدالتوں میں آتے تین سال ہو گئے ہیں، نہ ہی میں نے کبھی ایک روپے بھی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر غور کیا اور نہ ہی انہیں کوئی ایسی چیز ملی۔