تین روز میں پاکستان سے 700 افغان شہری ملک بدر
پاکستانی حکام نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کوئٹہ پہنچنے والے 700 افغان مہاجرین کو ملک بدر کردیا جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
مہاجرین چمن پر واقع پاک افغان سرحد کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے تھے، سیکیورٹی حکام نے پناہ گزینوں کو روک کر واپس افغانستان بھیج دیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر خلیل مراد نے کہا کہ درجنوں افغان پناہ گزین خاندان افغانستان سے ضلع کوئٹہ پہنچے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پناہ گزین خاندانوں نے ضلع کوئٹہ کے علاقے کچلاک اور بیلی میں عارضی کیمپ قائم کیے تھے، ان کے پاس سفری دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 200 افغان شہریوں کو ملک بدر کردیا
خلیل مراد نے مزید بتایا کہ پاکستان پہنچنے والے افغان شہریوں کو چمن سے متصل پاک افغان سرحد سے واپس افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔
پاک افغان سرحد چمن کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'گزشتہ تین روز کے دوران ہم نے 700 افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا'۔
حکام نے لسبیلہ، خضدار اور بلوچستان کے دیگر اضلاع تک پہنچنے والے افغان مہاجرین کو بھی روک دیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے مطابق 'جس وقت حکام نے مہاجرین کو روکا وہ کراچی جارہے تھے'۔
حکام نے گزشتہ چند روز کے دوران افغانستان کے ساتھ بادینی گیٹ پر 200 سے زائد افغان شہریوں کو واپس ان کے ملک بھیجا، ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔
مزید پڑھیں: طورخم پر امیگریشن کے متعدد مراحل افغان شہریوں کیلئے دردِ سر بن گئے
قبل ازیں چمن بارڈر کے ذریعے داخل ہونے والے مہاجرین نے چمن کے ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک عارضی کیمپ قائم کیا تھا لیکن چمن انتظامیہ نے مہاجرین کو کوئٹہ اور پشین کی طرف منتقل کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے ویزا سمیت دیگر قانونی دستاویزات کے بغیر افغان شہریوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت انہیں قیام کی اجازت نہیں دیتی غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے تمام افغان شہریوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔