دنیا

سعودی عرب کے پبلک سیکیورٹی چیف کرپشن کے الزام پر برطرف

شاہی فرمان میں خالد الحربی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیا گیا جبکہ 18 عہدیداروں پر غبن کا الزام عائد کیا جاچکا ہے، رپورٹ

سعودی عرب کے فرمان روا شاہ سلمان نے پبلک سیکیورٹی کے ڈائریکٹر خالد بن قرار الحربی کو برطرف کرتے ہوئے ان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تفتیش کے احکامات جاری کردیے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی پریس ایجنسی نے شاہی فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'خالد الحربی کی خدمات ریٹائرمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ختم کردی گئی ہیں اور معاملے کی تفتیش کا کہا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف مہم میں 200 سے زائد افراد گرفتار

بیان میں کہا گیا کہ پبلک سیکیورٹی سربراہ کے ساتھ ساتھ 18 دیگر عہدیداروں پر قومی خزانے سے غبن کا الزام ہے، جن میں نجی اور سرکاری دونوں شعبوں سے عہدیدار شامل ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق خالد الحربی دسمبر 2018 سے مملکت کے پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹر ہیں اور اس سے قبل وہ اسپیشل ایمرجنسی فورس کے کمانڈر رہے تھے۔

سعودی عرب کی حکومت نے تازہ اعلان میں کہا تھا کہ غبن کے درجنوں کیسز بے نقاب کیے گئے ہیں اور ان میں سے ایک قومی سیکیورٹی عہدیدار ہیں اور حالیہ مہینوں میں سامنے آنے والے ان کیسز کی مالیت 29 کروڑ ریال (7کروڑ 73 لاکھ ڈالر) ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان نے اپنی تعیناتی کے فوری بعد 2017 میں کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم شروع کردی تھی۔

اس مہم کے دوران ریاض کے کارلٹن ہوٹل تین ماہ کے لیے بطور حراستی مرکز استعمال ہوا تھا جہاں درجنوں شہزادوں اور مشتبہ عہدیداروں یا مخالف عہدیداروں کو رکھا گیا تھا۔

سعودی عرب کے ڈی فیکٹو حکمران تصور کیے جانے والے محمد بن سلمان معیشت اور دفاع سمیت تمام حکومتی شعبوں کو کنٹرول کر رہے ہیں اور ان پر ملک کے اندر مخالف آوازوں کو دبانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اہم سعودی شہزادے کو سعودی عرب میں قید کیے جانے کا انکشاف

حکومت نے شہریوں کو کرپشن کے حوالے سے اطلاع دینے کے لیے ایک ٹول فری نمبر بھی دیا ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ جہاں بھی کرپشن کا شبہ ہو اس کو رپورٹ کریں۔

سعودی عرب بھر میں بینرز آویزاں کیے گئے ہیں اور شہریوں سے انسداد کرپش مہم میں تعاون کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن انڈیکس میں دنیا کے 180 ممالک میں سعودی عرب 51 ویں نمبر پر موجود ہے جہاں دہائیوں سے کرپشن کی بازگشت سنائی دیتی ہے اور معاشرے میں 'واسطہ' اور ذاتی اثر و رسوخ سرایت کرچکی ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے شوریٰ کونسل کو 2019 میں کہا تھا کہ انسداد کرپشن مہم سے 247 ارب ریال (66ارب ڈالر) صرف تین سال کے دورانیے میں حاصل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اثاثوں، رئیل اسٹیٹ اور اسٹاکس کو بھی شامل کرلیا جائے تو مزید اربوں ریال ہوجائیں گے۔

گزشتہ ماہ بھی سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے اختیارات ملنے کے بعد سرکاری سطح پر انسداد کرپشن کے ادارے نے تازہ مہم میں درجنوں وزارتوں سے 207 ملازمین کو گرفتار کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، 200 سے زائد افراد گرفتار

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت نے گرفتاریوں کا اعلان کیا لیکن گرفتار افراد کا نام نہیں بتایا اور یہ بھی واضح نہیں کیا کہ انہیں کب حراست میں لیا گیا۔

اس سے قبل مئی 2020 میں انسانی حقوق کی تنظیم نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب نے شہزادہ فیصل بن عبداللہ کو حراست میں لے کر قید کر لیا اور ان پر کسی بھی قسم کے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

شہزاد فیصل بن عبداللہ کو ماضی میں کرپشن کے خلاف مہم کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا اور پھر 2017 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اسی طرح مارچ 2020 کے اوائل میں حکام نے شاہ سلمان کے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور سابق ولی عہد محمد بن نائف کو حراست میں لے لیا تھا۔

شہزادہ نائف کو 2017 میں ولی عہد کے عہدے کے لیے محمد بن سلمان کے حق میں دستبردار ہونے کا کہا گیا تھا اور انہیں نظر بند بھی کردیا گیا تھا۔

وزارت کی رپورٹ میں ووٹنگ مشین سے متعلق اعتراضات کا جواب دیا ہے، شبلی فراز

ٹی20 ورلڈ کپ کیلئے بھارتی اسکواڈ کا اعلان، ایشون سمیت پانچ اسپنرز شامل

افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد بھیج رہے ہیں، دفتر خارجہ