ٹرائلز میں پہلے معمولی سے معتدل حد تک بیمار کووڈ کے مریضوں کے علاج کے حوالے سے اس کی افادیت جانچ پڑتال کی جائے گی۔
اس سے قبل یو اے ای کی وزارت صحت نے اگست میں بیماری سے بچانے کے لیے ویکسین کے انسانی ٹرائل کے پہلے مرحلے کی منظوری بھی دی تھی جبکہ نیوزی لینڈ کی میڈیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی ایسے ٹرائلز کی منظوری دی۔
انسانی ٹرائلز میں چینی کمپنی کے ساتھ یو اے ای فارماسیوٹیکل ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیوزی لینڈ کلینکل ریسرچ نے شراکت داری کی ہے۔
کمپنی کے سی ای او ڈیوڈ شاہو نے بتایا کہ نیوزی لینڈ میں ٹرائلز کے لیے رضاکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جلد شروع ہونے کا امکان ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی کلینکل ٹرائلز کی درخواستوں پر کام ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پری کلینکل تحقیقی رپورٹس میں ویکسین بہت زیادہ تعداد میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنانے اور خلیاتی مدافعت برق رفتاری سے پیدا کرنے میں کامیاب رہی۔
بندروں پر ایک ابتدائی تحقیق میں انہیں کورونا وائرس سے متاثر کرکے ویکسین کا استعمال کیا گیا اور ڈیوڈ شاہو کے مطابق نتائج حوصلہ افزا رہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ویکسین سے خلیاتی مدافعت پیدا ہوسکتی ہے، ہم نے جانوروں پر تحقیق میں بہترین نتائج دریافت کیے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں یو اے ای کی وزارت صحت کی جانب سے انسانوں پر آزمائش کی اجازت ملی۔
اس ری کومبیننٹ پروٹین ویکسین کی دونوں خوراکوں کا استعمال 7 دن کے اندر کیا جاسکتا ہے جو کورونا وائرس کے اسپاپئیک پروٹین کو ہدف بناتی ہے اور ایک مرکب ایڈجوونٹ بناتی ہے جو ویکسینز کے مدافعتی ردعمل کو مضبوط بناتا ہے۔
ری کومبیننٹ ٹیکنالوجی کورونا وائرس کے ایک اینٹی جن کے ڈی این اے کوڈنگ پر مبنی ہے جو مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے۔
ڈیوڈ شاہو نے بتایا کہ اسی ٹیکنالوجی سے ویکسین کی خوراکیں 7 دن کے اندر استعمال کرنے کی سہولت ملتی ہے۔