افواج پاکستان اندرونی و بیرونی خطرات سے لڑنے کیلئے تمام صلاحیتوں سے لیس ہیں، آرمی چیف
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افواج پاکستان اندرونی و بیرونی خطرات سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہیں اور فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے۔
یوم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ سمیت سول اور عسکری قیادت شریک تھی۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں یوم دفاع بھر پور قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے
جی ایچ کیو میں مرکزی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا اور شہیدوں اور غازیوں کو خراج پیش کرتے ہوئے ترانے پیش کیے گئے۔
تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، شہدا، غازیوں اور حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران، ان کے اہل خانہ اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ رواں برس 'ہمارے شہدا ہمارا فخر، غازیوں اور شہیدوں سے تعلق رکھنے والے تمام رشتہ داروں کو سلام' کے موضوع سے یوم دفاع منایا گیا۔
ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں، آرمی چیف
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دفاع وطن قومی فریضہ ہے جو ہمیں جانوں سے عزیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک کے مستحکم پاکستان کا سفر پاکستانی قوم کے جذبوں، ایثار اور وطن سے محبت کے عظیم روایات سے مزین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی جو شمع جلائی، اس سے ابتداہی سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما جنگ، ہر آزمائش نے ثابت کردیا ہے کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ آج کے دن تمام شہیدوں اور ان کے ورثا کے جذبے اور صبر و استقامت کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جس طرح شہدا قوم کا فخر ہیں، آپ بھی ہمارا وقار ہے،آپ نے جو قربانیاں دی ہیں، پوری قوم آپ کی مقروض ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی، آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہ بھولیں اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے اور اس ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں مقدم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی، لسانی و نسلی تعصبات سے بالاتر ہے اور پاکستان کی حفاظت، امن اور ترقی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے ہم کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے’۔
'ظاہری و پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت ہے'
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘افواج پاکستان کسی بھی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ اور ظاہری و پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہمیں ہر لمحہ اور ہر محاذ پر تیار پائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، تمام اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دفاعی قوت میں خود انحصاری حاصل کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا’۔
'فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے'
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے، جس نے دشمن کی پاکستان کی خلاف تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یک جہتی نے ہمیشہ ہرمشکل میں سرخرو کیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہاں یہ امر بہت اہمیت کا حامل ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے، جیسا کہ ہم نے اپنے ہمسایہ ملک میں دیکھا، اس لیے فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے، اب براہ راست حملے کے بجائے، کسی قوم کی یک جہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور اور اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے اور شہریوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونی کیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے’۔
'اندرونی انتشار پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنا ہوگا'
آرمی چیف نے کہا کہ ‘ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پراپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں، مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے چند عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ چند لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہو رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس تدبیر کو عرف عام میں ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے، اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے لیکن ہم ان منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسی مشکل اور پیچیدہ صورت حال افواج پاکستان اور قوم کی باہمی اعتماد، اخوت اور محبت کے رشتے کو اور بھی مضبوط کرنے کی متقاضی ہے’۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘یہ حقیقت سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ اس ارض پاک پر کسی پرتشدد رویے یا انتہاپسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی فرد یا گروہ کو اسلحے کی نمائش یا استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شخص یا گروہ کو علاقائیت، لسانیت، نظریے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔
'آئین کی پاسداری کے اصول پر عمل پیرا ہونا ہوگا'
ان کا کہنا تھا کہ ‘بحیثیت قوم ہم سب کو مل کر یہ عہد کرنا ہے کہ پاکستان کو قائد اعظم کی سوچ کے مطابق اعتدال پسند، پرامن اور ایک جدید اور فلاحی ریاست بنانا ہے’۔
آرمی چیف نے کہا کہ ‘جمہوریت میں پاکستان کی مضبوطی اور بقا ہے، اس سے مزید مستحکم کرنے کے لیے ہم سب کو آئین کی پاسداری اور انصاف، برداشت اور بردباری کے اصول پر عمل پیرا ہونا ہوگا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘تنقید برائے تنقید، نفرت اور عدم برداشت جیسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی، پاکستان کو ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انا اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا، اس جذبے کی زندہ مثال ہمارے شہدا ہیں، ہمیں ان سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بقول امریکی صدر جان ایف کینیڈی کہ یہ مت سوچیے کہ ملک آپ کے لیے کیا کرسکتا ہے، بتائیں آپ ملک کے لیے کیا کرسکتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اکیسویں صدی میں ہمیں ایک دوسرے کے خلاف جیو پولیٹکس کی روایتی منفی سوچ کے بجائے، عوام کی ترقی اور خوش حالی اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے جیواکنامک ترجیحات، خطے کے اشتراک اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے’۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ اب تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر، آبادی کا کنٹرول، موسمیاتی تبدیلی ہماری ترجیحات ہونی چاہیئں’۔
'ہم افغانستان کے عوام کی سلامتی اور ترقی کے خواہش مند ہیں'
انہوں نے کہا کہ ‘ہم خطے کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد جہاں صورت حال امن و استحکام کا ایک موقع فراہم کرتی ہے وہی یہ مزید خطرات اور مشکلات کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم افغانستان کے برادر عوام کی سلامتی اور ترقی کے لیے خواہش مند ہے اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت خطے اور دنیا کی بڑی طاقتیں افغانستان میں پائیدار امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے’۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ افغانستان کے 1977 سے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے، ہم جنگ کی تباہ کاریوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افغان بھائیوں کی مشکلات اور دکھ درد سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ محسوس بھی کرسکتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہماری خواہش ہے کہ افغان قیادت تمام معاملات افہام تفہیم سے طے کرتے ہوئے افغان عوام کو امن اور خوش حالی سے ہم کنار کریں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو، انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے، افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ دنیا اس مشکل گھڑی میں افغان قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور نہ کسی انسانی بحران کا شکار ہونے دے گی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس سلسلے میں پاکستان دنیا کے ہر ملک سے تعاون کرنے کے لےی تیار ہے’۔
'سید علی گیلانی کی عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں'
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ہماری مشرقی سرحد کا تعلق ہے، اس میں بالخصوص 2019 کے بعد کئی نازک لمحات آئے، مگر پاکستان نے صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیا تاہم ہماری امن پسندی کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے، ہم کشمیر کے بارے میں ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے تمام یک طرفہ اور غیر قانونی اقدام کو رد کرتے ہیں جو تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے جذبہ حریت، شہیدوں کی قربانی اور خاص کر سید علی گیلانی کی طویل اور عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں ہم ہرسطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
تقریب کے دوران پاک فوج کی جانب سے کارگل سمیت مختلف محاذوں میں دی جانے والی قربانیوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔
مشہور گلوکار عاطف اسلم سمیت دیگر نے قومی ترانے پیش کیے۔
قبل ازیں ملک بھر میں یوم دفاع کے سلسلے میں مختلف تقاریب منعقد ہوئیں اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دن کا آغاز 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں21 ،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔
کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر گارڈ کی تبدیلی کی پُروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان ایئرفورس اکیڈمی کے چاک و چوبند کیڈٹس نے مزارِ قائد پر گارڈ کے فرائض سنبھالے۔
نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں یادگار شہدا پر پُر وقار تقریب منعقد ہوئی، ملک کے استحکام اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
چیف آف نیوزل اسٹاف ایڈمرل امجد خان نیازی نے یادگار پر پھول رکھے اور شہدا کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی۔