صحت

ویکسینز کی افادیت میں کمی ڈیلٹا کے پھیلاؤ اور ماسک کے استعمال نہ کرنے کا نتیجہ قرار

مارچ سے جون 2021 کے دوران ویکسین کی افادیت 90 فیصد سے زیادہ تھی مگر جولائی میں یہ گھٹ کر 64 فیصد تک پہنچ گئی۔

فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ایم آر این اے ویکسینز کی افادیت وقت کے ساتھ کم ہوگئی جس کی جزوی وجہ فیس ماسک کے استعمال پر پابندی ختم ہونا اور کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ ہے۔

یہ بات طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کے لکھے خط میں بتائی گئی۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو (یو سی ایس ڈی) کے ماہرین کی ٹیم کی جانب سے یونیورسٹی کے طبی ورکرز میں ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

محققین نے بتایا کہ مارچ سے جون 2021 کے دوران ویکسین کی افادیت علامات والی بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فیصد سے زیادہ تھی مگر جولائی میں یہ گھٹ کر 64 فیصد تک پہنچ گئی۔

فائزر اور موڈرنا ویکسینز کے ہنگامی استعمال کی منظوری امریکا میں دسمبر 2020 میں دی گئی تھی اور یو سی ایس ڈی کے ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن اسی مہینے سے شروع ہوگئی تھی۔

محققین نے بتایا کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی حیران کن نہیں، کلینکل ٹرائل کے ڈیٹا سے مکمل ویکسینیشن کے کئی ماہ بعد افادیت میں کمی کا عندیہ دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مگر ہمارے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا کی قسم ڈٰلٹا کے پھیلاؤ کے باعث معمولی علامات والی بیماری کے خلاف ویکسینز کی افادیت مکمل ویکسینیشن کے بعد 6 سے 8 ماہ کے بعد نمایاں کمی آئی۔

دسمبر میں امریکا میں کورونا وائرس کی وبا بہت تیزی سے پھیل رہی تھی اور کیلیفورنیا یونیورسٹٰ کے ورکز کے لیے ویکسین کی 2 خوراکوں کا استعمال شروع ہوا تھا جبکہ مارچ میں 76 ویکسین ورکرز کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی اور یہ شرح جولائی تک 83 فیصد تک پہنچ گئی۔

مارچ سے جون کے درمیان ویکسنیشین کی شرح میں کمی آئی تھی اور متعدد طبی ورکرز کی جانب سے کووڈ کی کم از کم ایک علامت اور مثبت ٹیسٹ کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

جولائی میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں کیسز کی شرح میں اضافہ ہونا شروع ہوا جس کی وجہ ریاست میں ڈیلٹا کا غلبہ تھا جبکہ فیس ماسک کا استعمال لازمی نہیں رہا تھا۔

جولائی کے آخر تک 125 ورکرز میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور سابقہ مہینوں میں ویکسینیشن کرانے والے کیسز کی شرح 20 فیصد تھی جو جولائی میں بڑھ کر 75 فیصد تک پہنچ گئی۔

ماہرین نے بتایا کہ ویکسینیشن والے افراد میں کیسز کے باوجود ان لوگوں کو کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ ملا۔

یو سی ایس ڈی کے ویکسینیشن والے کسی ورکر کو بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا۔

محققین کا کہنا تھا کہ کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں ڈیلٹا قسم زیادہ تر بالغ افراد میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں سے منتقل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں کووڈ کا خطرہ 7 گنا زیادہ ہوتا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو بیماری کی صورت میں بہت کم طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے، مگر ویکسینیشن سے دور رہنے والے بالغ افراد میں ہسپتال میں داخلے کا امکان ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں 32 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ جنوری اور فروری میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کے کیسز کی تعداد مارچ میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں جولائی کے مہینے میں سب سے زیادہ تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جون سے جولائی کے دوران ویکسین کی افادیت میں ڈرامائی تبدیلی مختلف عناصر کے امتزاج کا نتیجہ تھی، ایک ڈیلٹا قسم کا ابھرنا، وقت کے ساتھ ویکسین کی افادیت میں کمی اور فیس ماسک کا لازمی استعمال ختم ہونے برادری میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ بڑھ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ مختلف اقدامات جیسے چار دیواری کے اندر فیس ماسک کا استعمال اور دیگر پر عملدرآمد ضروری ہے جبکہ ویکسینیشن کی شرح میں اضافے پر بھی کام ہونا چاہیے۔

سائنوفارم کا کووڈ کے علاج کیلئے دوا کے کلینکل ٹرائل شروع کرنے کا اعلان

کورونا کی قسم ڈیلٹا بچوں میں زیادہ سنگین بیماری کا باعث نہیں، تحقیق

کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین دل کے خلیات میں تبدیلی لاسکتے ہیں، تحقیق