دنیا

اقوام متحدہ کو افغانستان کے منصوبوں میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی

طالبان کے حالیہ قبضے کے بعد کئی امدادی ایجنسیوں کے افغانستان سے انخلا کے پیشِ نظر بڑے انسانی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے، رپورٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو افغانستان میں یو این کے انسانی ہمدردی سے متعلق کاموں کے لیے پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم اور سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کے درمیان ہوئی ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے مشنز جاری رکھنے کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا‘۔

طالبان کی حکومت کے حوالے سے دیگر خدشات کے علاوہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کام کرنے والی تنظیموں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ایک اہم مطالبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امدادی کام میں تعاون پر اقوام متحدہ کا پاکستان سے اظہار تشکر

طالبان کے حالیہ قبضے کے بعد کئی امدادی ایجنسیوں کے افغانستان سے انخلا کے بعد یہاں بڑے انسانی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

اس کے علاوہ بڑے عطیات دہندگان کی جانب سے امداد کی معطلی، عالمی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ادائیگیاں روکے جانے کی وجہ سے معاشی بحران بھی ناگزیر ہے اور اگر ایسا ہوا تھا تو یہ انسانی بحران کے خدشے کو بڑھا سکتا ہے۔

اگرچہ کچھ ممالک نے افغانستان کے لیے انسانی امداد کے وعدے کیے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں کام کرنے والے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ذریعے ہی یہ مدد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا 13 ستمبر کو ’افغانستان امداد کانفرنس‘ بلانے کا فیصلہ

لہٰذا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیاں فعال ہونے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان امدادی اداروں کو کام کرنے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کریں۔

خیال رہے کہ پاکستان اس سے قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو افغانستان میں اپنی کھیپ پہنچانے میں مدد کر چکا ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ بھی اسی طرح کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی برادری کی افغانستان کو شامل کرنے کی ضرورت انسانی ضروریات کو ترجیح دینے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم خان نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف سیکیورٹی کو تقویت دیں گے بلکہ افغانوں کے ان کے ملک سے بڑے پیمانے پر انخلا کو بھی روکیں گے، اس طرح پناہ گزینوں کے بحران کو روکا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نئی افغان حکومت کی شکل واضح ہونے کے بعد اسے تسلیم کرنے کے متعلق فیصلہ کریں گے، امریکا

اب تک بہت کم افغان شہریوں نے پڑوسی ممالک میں پناہ لینے کے لیے افغانستان چھوڑا ہے لیکن مہاجرین کے اخراج کے خدشات اب بھی موجود ہیں، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس سال کے آخر تک 5 لاکھ تک فغان اپنا ملک چھوڑ سکتے ہیں۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے سیکریٹری جنرل کے ساتھ اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں 40 سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے موقع سے استفادہ کرنا چاہیے تاکہ افغانوں کو پائیدار امن، سلامتی اور خوشحالی حاصل ہو سکے۔

پریشان مت ہوں، سب ٹھیک ہوگا، آئی ایس آئی چیف کی کابل میں گفتگو

پریشان مت ہوں، سب ٹھیک ہوگا، آئی ایس آئی چیف کی کابل میں گفتگو

اتوار کا روز ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے والوں کیلئے مخصوص