حکومت نے چین کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ چین اب پاکستان سے شکایت کررہا ہے کہ اس کی سرمایہ کاری پر اس حکومت نے پانی پھیر دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ جہاں پر سیاست ہے اور جمہوری ماحول ہے وہاں صحافت، آمریت اور بادشاہت میں صحافت نہیں ہوا کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ '74 سالوں میں نہ ہم نے اسلام کو دیکھا، نہ جمہوریت کو، خطے کے ہم سے کم عمر ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور ہم کہاں ہیں، یہ سب بحیثیت قوم ہمارے لیے سوالیہ نشان ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس ملک میں مارشل لا، فوج کی بالادستی نظر آتی ہے، صحافت، پارلیمنٹ اور سول انتظامیہ کو اپنا غلام سمجھتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: خبردار کیا تھا، افغانستان سے متعلق پاکستان اپنی پالیسی میں سنجیدگی لے آئے، مولانا فضل الرحمٰن
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'سیاستدانوں نے اگر حکومت کرنی ہے تو ان کے گھر پر حاضری دینی پڑتی ہے، ان سے بھیک مانگ کر اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ '1973 میں پاکستان کا آئین بنا اور اسی سال اسلامی نظریاتی کونسل بنا کہ وہ اسلامی قانون سازی کے لیے سفارشات فراہم کریں گے مگر آج تک ایک قانون سازی نہیں ہوئی'۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر جمہوریت کے لیے ملک بنا ہے تو تاریخ پڑھ لیں کہ مارشل لا کی عمر اور پارلیمنٹ کی عمر کتنی ہے'۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'جو پارلیمنٹ اس وقت ہے، اس کے قریب قریب پچھلی پارلیمنٹ تھی، کسی نے تھوڑی سی خودداری دکھائی تو ان کا جو انجام ہوتا ہے سب جانتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دنیا میں بھی معیارات مختلف ہیں، خارجہ پالیسی ہماری کدھر ہے، پڑوس میں اتنی بڑی تبدیلی آگئی کہ سلامتی کونسل کے اجلاس ہورہے ہیں مگر اس میں بھی پاکستان کے مندوب کو نہیں بلایا جاتا'۔
انہوں نے کہا کہ 'جتنے بھی لوگ باہر سے آتے ہیں وہ جی ایچ کیو جاتے ہیں، حکومت تو ہماری پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہوکر رہ گئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: اجتماعی استعفے نہ دیے تو اس حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی، مولانا فضل الرحمٰن
انہوں نے بتایا کہ آج چین کو بھی پاکستان سے شکایت ہے کیونکہ اس کی سرمایہ کاری اس حکومت نے اس پر پانی پھیر دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'امریکا کی دوستی کا معیار سی پیک کو پیچھے دھکیل رہا ہے'۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم ملک کے وفادار ہیں مگر اتنا تو بتایا جانا چاہیے کہ وفاداری کا معیار کیا ہے، ایک ادارے کے وفادار بن جاؤ بس سب ٹھیک ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب صورتحال کس ڈگر پر پہنچ چکی ہے، آج ہی 17 ہزار ملازمین کو برطرف کردیا گیا کہ انہوں نے اسلام آباد کی سڑکوں پر خودسوزی کرنے کی کوشش بھی کی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک کروڑ نوکریاں تو خواب ہوگئیں، 1947 سے اب تک پاکستان میں کل ملازمتیں ایک کروڑ سے نیچے ہیں اور یہ کہتے تھے کہ ایک دو سال میں ایک کروڑ نوکریاں دیں گے'۔