بلوچستان کے معروف قوم پرست رہنما سردار عطا اللہ مینگل انتقال کرگئے
بلوچستان نیشل پارٹی (مینگل) کے سرپرست اور معروف قوم پرست رہنما اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار عطااللہ مینگل طویل علالت کے بعد 92 برس کی عمر میں کراچی کے مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینئر رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی ثنااللہ بلوچ نے سردار عطااللہ مینگل کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘بلوچستان نیشنل پارٹی اپنے عظیم قائد، سرپرست اعلیٰ، بلوچستان کے تاریخ ساز قوم پرست رہنما اور مینار بلوچ اب ہمارے درمیان نہیں رہے’۔
بی این پی کے مطابق سردار عطاءاللہ مینگل کا جسد خاکی کل علی الصبح 5 بجے کراچی سے ان کے آبائی شہر وڈھ کے لیے روانہ کردیا جائے گا اور نماز جنازہ جمعہ کی نماز کے بعد 3 بجے ادا کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سینئر سیاست دان عطا اللہ مینگل کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عطااللہ مینگل نے ہمیشہ بلوچستان کے غریب عوام کے حقوق کی بات کی، اللہ پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
سردار عطا اللہ مینگل کا تعارف
سردار عطااللہ خان مینگل 1929 میں بلوچستان کے شہر وڈھ میں سردار رسول بخش مینگل کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔
سردار عطااللہ مینگل یکم مئی 1972 سے 13 فروری 1973 تک بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ رہے، اس دوران بلوچستان میں کئی اصلاحات کیں اور جامعات کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار اور بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی بنیاد رکھی جبکہ اس سے قبل بلوچستان بورڈ کے امتحانات ملتان میں ہوتے تھے۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 میں بلوچستان میں گورنر راج لگا کر بلوچستان میں عطااللہ خان مینگل کی حکومت ختم کر دی۔
ذوالفقار علی بھٹو نے بلوچستان میں فوجی آپریشن کیا تو اس کے خلاف سردار عطااللہ مینگل نے مزاحمت کی اور اسی بنیاد پر انہیں کئی سال تک جیل میں رکھا گیا۔
بعد ازاں انہوں نے کئی سال تک لندن میں جلاوطنی اختیار کی اور 1990 کی دہائی میں جلاوطنی ختم کر کے واپس وطن آئے، جس کے بعد بلوچستان اور ملکی سطح پر سیاست میں دوبارہ فعال کردار ادا کیا۔
6 دسمبر 1996 کو بلوچستان کے تمام قوم پرست جماعتوں پر مشتمل بلوچستان نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی اور 1997 کے انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی نے صوبے میں اکثریت حاصل کی۔
سردار عطااللہ مینگل کے بیٹے اختر جان مینگل 22 فروری 1997 کو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئے، اور 19 ماہ تک بلوچستان کے وزیراعلیٰ رہے اور مرکزی حکومت کے ساتھ اختلافات کے بعد جولائی 1998 میں اختر جان مینگل نے استعفیٰ دے دیا۔
بعد ازاں بی این پی کے قومی کونسل سیشن میں اختلافات کے باعث بلوچستان نیشنل پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوئی تو متحدہ بی این پی کے اکثریتی صدر سردار عطا اللہ خان مینگل منتخب ہوئے جبکہ میر مہیم خان بلوچ نے دوسرے دھڑے کی قیادت کی۔
عطااللہ مینگل نے 1999کے اوائل میں پونم کے پلیٹ فارم سے تحریک کا آغاز کیا اور اس پلیٹ فارم پر بلوچ، سندھی، پنجابی، سرائیکی اور پشتون قوم پرست سیاست دانوں کو اکٹھا کرکے جدوجہد کا آغاز کیا۔
پونم کی تحریک کی جانب سے 30 ستمبر 1998 کو بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں بڑا جلسہ عام کیا، جس کے بعد اگلے مرحلے میں جلسوں کا آغاز سندھ سے شروع کرنا تھا لیکن جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو مارشل لا نافذ کرکے ملک میں تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔
سردار عطااللہ مینگل کی صدارت میں پونم کا آخری جلسہ 17 جون 2006 کو کوئٹہ میں میزان چوک پر ہوا اور اس کے بعد عملی سیاست میں طویل عمری اور صحت کے مسائل کے باعث کم متحرک دکھائی دیے۔