سی پیک کے تحت پاور ٹرانسمیشن کا پہلا منصوبہ تجارتی بنیاد پر فعال
لاہور: پاور انکوایشن اور ٹرانسمیشن سیکٹر میں پہلا پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ کے وی 660 ہائی وولٹیج ڈائرکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن نے اپنی مقررہ تاریخ پر کمرشل بنیادوں پر کام شروع کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کے پہلے ہی دن جامشورو میں ٹرپنگ کی وجہ سے ٹرانسمیشن، ڈسپیچ اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو ممکنہ تنازع کے اثر سے بچاتے ہوئے ملک کو بڑے بریک ڈاؤن سے بچایا۔
مزید پڑھیں: سی پیک سے ملک میں روزگار، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوئے ہیں، وزیر توانائی
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی منیجنگ ڈائریکٹر اعزاز احمد نے بتایا کہ یہ بہت اہم بات ہے کہ ملک میں پہلا اور سب سے بڑا ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن سے ملک میں پہلا اور سب سے بڑا ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن سے ہزار میگاواٹ جنوب میں واقع پاور پلانٹس سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا اور ایسے ڈائریکٹ کرنٹ (ڈی سی) موڈ سے الٹرنیٹ کرنٹ (اے سی) موڈ میں تبدیل کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اور آخر میں اسے پنجاب میں لوڈ سینٹرز میں ڈسٹری بیوشن سسٹم میں شامل کردیا‘۔
اعزاز احمد نے بتایا کہ ایچ وی ڈی سی لائن کی فراہمی کے ساتھ اب نظام کی رکاوٹوں کی وجہ سے بلیک آؤٹ، خرابی وغیرہ کے بہت کم امکانات ہیں کیونکہ پورا این ٹی ڈی سی ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ سسٹم مضبوط ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ استحکام کی ایک مثال یہ ہے کہ جامشورو (سندھ) میں فنی خرابی کی وجہ سے نظام تھوڑی دیر کے لیے ٹرپ ہو گیا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی ترسیل متاثر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن مٹیاری-لاہور ایچ وی ڈی سی لائن نے نظام کو مستحکم رکھنے میں مدد دی اور اسے ملک کے دیگر حصوں میں پھیلنے والے اثرات سے بچایا۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت بجلی کے 5 منصوبے تاخیر کا شکار
ترجمان کے مطابق این ٹی ڈی سی اور پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن کمپنی (پی ایم ایل ٹی سی) کے مابین طے شدہ ٹائم لائن کے مطابق ایچ وی ڈی سی لائن پروجیکٹ نے کمرشل بنیادوں پر آپریشن کی تاریخ (سی او ڈی) بدھ کو کامیابی سے حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ مختلف وولٹیج لیول پر 8 پاور ٹیسٹ کامیابی کے ساتھ کیے گئے تھے۔
پریس ریلیز کے مطابق پاور ٹیسٹ میں کمیشننگ ٹیسٹ (ڈی سی اسٹیشن ٹیسٹ) لاہوراور مٹیاری، مونو پول لو پاور سسٹم ٹیسٹ (فی پول 400 میگاواٹ تک)، دو پول لو پاور سسٹم ٹیسٹ (800 میگاواٹ دو پول تک)، مونو پول ہائی پاور ٹیسٹ (2 ہزار 200 میگاواٹ فی پول) و دیگر شامل ہے۔
واپڈا ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی احمد، پی ایم ایل ٹی سی کے سربراہ ژانگ لئی اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
اس موقع پر ایم ڈی نے کہا کہ ہم چینی کمپنی کی اس منصوبے کی بروقت تکمیل پر شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لائن این ٹی ڈی سی ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں استحکام لائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک میں توانائی کی تقسیم کار کمپنیوں کی شمولیت متوقع
پی ایم ایل ٹی سی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی جانب سے 878 کلو میٹر طویل 4000 میگاواٹ کا منصوبہ 25 سال سے بلٹ اون آپریٹ ٹرانسفر کی بنیاد پر مکمل کیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ جنوب میں واقع نئے پیدا کرنے والے یونٹوں سمیت تھر کوئلے کے منصوبے سے بجلی نکالے گا۔
25 جولائی 2017 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سیکیورٹی پیکج کے دستاویزات کی منظوری دی تھی جو بعد میں 14 مئی 2018 کو عمل میں لائی گئی۔
این ٹی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ دار ہوگی۔